تہران کا سفر شروع ہوا تو مشہد نگاہوں سے اوجھل ہونے لگا
فارسی کے سحر اور تہران روانگی کے شوق میں مَیں اپنا بیگ اُدھر ہی بھول گیا تھا جہاں اُن خواتین سے اپنی بوگی کا پوچھا تھا۔
روضہ امام رضاؓ سے ضمیر کی آواز کانوں میں گونجی تو یکایک فیصلہ کیا کہ فجر کے وقت گلی میں جایا جائے اور نظارہ کیا جائے مشہد کی گلیوں کا۔
مسافر خانے کی گلی کے پہلو میں بڑی شاہراہ واقع تھی جو دیگر ہر طرف سے آنے والی شاہراہوں کی طرح روضہ امام رضاؓ پہنچ کر مکمل ہوتی ہے۔ صبح صبح زائرین کے قافلے بلند آواز میں درود و سلام پڑھتے ہوئے روضہ امام رضاؓ کی جانب جا رہے تھے۔
سورج طلوع ہونے سے پہلے مشہد کو دیکھنے کا تجربہ یادگار ثابت ہوا۔ روضہ مبارک کو سنہری روشنیوں سے چکاچوند پایا۔ روشنیوں کی کرنیں سونے کے پانی سے لدے گنبد پر گر رہی تھیں۔ منعکس روشنی کے سبب گنبد یوں لگا جیسے اُس کے اندر سے نورانی کرنیں چاروں اَور پھوٹ رہی ہوں۔