دنیا

امریکا کیلئے چین، روس سے بڑا خطرہ قرار

امریکا کے خلاف چین نے اسکولوں، ہسپتالوں اور کارپوریٹ دنیا سمیت ہر جگہ جاسوس رکھے ہوئے ہیں، ڈائریکٹر سی آئی اے

سینٹرل انٹیلی جنس ایجنس (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر مائک پومپیو نے امریکا کے لیے چین کو روس سے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ صرف امریکا بلکہ برطانیہ سمیت یورپ میں دراندازی میں چینی انٹیلی جنس کا بہت بڑا اثر تھا۔

انہوں نے دونوں معیشتوں کے پیمانے کے بارے میں سوچتے ہوئے کہا کہ روسیوں کے مشن پر عملدرآمد کرنے کے لیے چین کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین اور روس ‘دہشت گردی’ سے بڑھ کر خطرہ ہیں، امریکا

سی آئی اے چیف نے الزام لگایا کہ امریکا کے خلاف چین نے ہر جگہ جاسوس رکھے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ یہ جاسوس اسکولوں، ہسپتالوں اور کارپوریٹ دنیا میں بھی موجود ہیں۔

مائک پومپیو کے مطابق چین کے طریقہ کار میں خفیہ معلومات حاصل کرنا اور اپنے اثر و رسوخ کے لیے ثقافتی جاسوسی کرنا ہے تاکہ وہ امریکی معیشت پر اثر و رسوخ کرسکے اور امریکی مارکیٹ میں داخل ہوسکے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ امریکا کی جانب سے چین اور روس پر اپنے ملک میں دخل اندازی کا الزام لگایا گیا ہے، اس سے قبل امریکی انٹیلی جنس کی تحقیقات میں پتہ چلا تھا کہ 2016 کے عام انتخابات میں بھی مبینہ طور پر روس نے دخل اندازی کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی پہلی خارجہ پالیسی میں چین اور روس کو اپنا بڑا حریف بتایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ دونوں ممالک امریکی طاقت، اثر و رسول اور مفاد کے لیے خطرہ ہے اور یہ امریکی سلامتی و خوشحالی کو تباہ کر رہے ہیں۔

تاہم دونوں ممالک نے امریکا کے اس دعوے کو سرد جنگ کی ذہنیت کہتے ہوئے حکومتی سوچ کو سامراجی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور چین میں سے 'حقیقی برتری' آخر کسے حاصل ہے؟

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہاچون ینگ نے کہا تھا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکا بین الاقوامی سطح پر چین کے اسٹریٹجک ارادے کو نقصان پہنچانا بند کرے گا اور اپنی سرد جنگ ذہنیت سے باہر نکلے گا بصورت دیگر یہ نہ صرف اس کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

اس کے ساتھ ساتھ ماسکو کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا تھا، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکو نے کہا تھا امریکا کی جانب سے بیان کردہ خارجہ پالیسی میں اس کی سامراجی ذہنیت واضح ہوگئی اور یہ ایک غیر متوازی دنیا کو ختم کرنے سے انکار ہے۔