نانگا پربت، کوہ پیماؤں کا مقتل بھی، جنوں بھی
گزشتہ روز ’کِلر ماؤنٹین‘ یا قاتل پہاڑ کے نام سے مشہور نانگا پربت پر پھنسے دو کوہ پیماؤں کے ریسکیو آپریشن کے دوران ریسکیو ٹیم نے کوہ پیمائی کی تاریخ میں ایک بڑا ہی منفرد ریکارڈ قائم کیا۔
26 جنوری کو 7 ہزار 200 میٹر کی بلندی پر پولش کوہ پیما ’ٹام میکسوچ‘ اور فرانسیسی خاتون کوہ پیما 'الزبتھ ریول‘ ایک دوسرے سے بچھڑ کر وہاں پھنس گئے تھے۔
پولش اور فرانسیسی سفارت خانوں کی درخواست پر پاک فوج نے دونوں کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے۔ ریسکیو آپریشن میں پولش کوہ پیماؤں کی ٹیم نے رضاکارانہ طور پر حصہ لیا۔
مذکورہ پولش ٹیم ’کے ٹو بیس کیمپ 2‘ پر موجود تھی، جہاں وہ ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کی مہم کے لیے تیار تھی، بعد ازاں چار کوہ پیماؤں پر مشتمل اس ٹیم نے رضاکارانہ طور پر ریسکیو آپریشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ پولینڈ کی اس ٹیم میں ایڈم بیلیکی، جاروسلا بوتر، پیوترک تومالا اور روسی نژاد پولش ڈینس یوربکو نامی کوہ پیما شامل تھے۔
پولش ٹیم پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ’کے ٹو بیس کیمپ‘ سے ’نانگا پربت بیس کیمپ‘ کے تھوڑا آگے ’کیمپ ون‘ کے قریب پہنچی، جہاں سے وہ دنیا کی مشکل ترین برفانی دیوار کن شوفر وال پر آئے۔
ان کی چڑھائی کا انداز عام انسانوں کے بجائے کسی سپر مین یا مافوق الفطرت صلاحیتوں والی مخلوق جیسا تھا۔ حالانکہ سردیوں کا موسم، رات کا وقت اور درجہ حرارت منفی 40 سے بھی زیادہ تھا۔ وہ رات کے اندھیرے میں صرف ساڑھے 8 گھنٹوں میں 1426 میٹر کی بلندی سر کرکے الزبتھ ریول کو ریسکیو کرنے میں کامیاب ہوئے، جبکہ دوسرے کوہ پیما ٹام میکسوچ کو تمام تر کوششوں کے باوجود نہیں بچا پائے۔ اسنو بلائنڈنس اور فراسٹ بائٹ کے شکار میکسوچ کے لیے خراب موسم اور منفی 60 کی شدید ترین سردی میں بچنا ممکن نہیں رہا۔ میکسوچ ہمیشہ کے لیے نانگا پربت کی برف میں دفن ہوگئے۔