ویزا پالیسی کو قومی مفاد کے لیے تبدیل کیا گیا، احسن اقبال
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ویزا اور بین الاقوامی غیر حکومتی اداروں (آئی این جی اوز) سے متعلق پالیسی میں حالیہ تبدیلیوں سے پاکستان کو فائدہ پہنچے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ویزا پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے سیکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے کا معاہدہ دکھاوے کے لیے نہیں کیا بلکہ اس پر عمل پیرا بھی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اعلان کیا تھا کہ سیاحت دوست ممالک سے آنے والے سیاحوں کے گروہ کو آمد پر ویزا جاری کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ‘ویزا آن ارائیول‘ پالیسی پر موجودہ اور سابق وزیر داخلہ آمنے سامنے
ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان میں موجود ٹوور آپریٹرز کی جانب سے سیاحت کے لیے آنے والے 24 ممالک کے سیاحوں کو پاکستان آمد پر ویزا جاری کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہمیں اپنی تمام سیکیورٹی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور دوسری جانب سیاحوں، سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو سہولیات بھی فراہم کرنی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کے لوگوں سے بہت کچھ حاصل کرنا ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک کے لوگ ہمارے ملک میں نہیں آئیں گے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
چودھری نثار کے دور میں بنائی گئی پالیسی میں تبدیلی کی وجوہات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم پالیسیز کو تبدیل نہیں کر رہے بلکہ صرف انہیں فعال کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 21 بین الاقوامی این جی اوز کو سرگرمیاں بند کرنے کا حکم
خیال رہے کہ چوہدری نثار اور احسن اقبال کے درمیان حالیہ دنوں میں حکومتی پالیسی میں تبدیلی پر قومی اسبلی میں تکرار ہوچکی ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستان آمد پر ویزا کی پالیسی کو منسوخ کردیا تھا کیونکہ ماضی میں بالخصوص پرویز مشرف کے دور میں اس پالیسی کو بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ ہدایت جاری کی تھیں کہ ویزا آن آرائیوال کا معاملہ دو طرفہ ہونا چاہیے کیونکہ اگر پاکستانی پارلیمنٹیرین کو ملک کے سفارت خانے سے ویزا کے لیے رجوع کرنا پڑتا ہے تو وہاں کے ایم پیز کو بھی ویزا کے لیے پاکستانی سفارت خانے کا دورہ کرنا چاہیے۔
احسن اقبال نے دوران گفتگو کہا کہ یہ کہنا آسان ہے کہ جاپان، امریکا اور برطانیہ کے وزیر (جو پاکستان آنے کے خواہش مند ہیں) کو پاکستانی سفارت خانے آکر پہلے ویزا لینا ہوگا کیونکہ ہمارے وزیروں کو بھی ان کے سفارت خانے جانا پڑتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر غیرملکی سیاح پاکستان نہیں آئیں گے تو ہمارا نقصان ان کے نقصان سے بہت زیادہ ہوگا۔