پاکستان

چیف جسٹس سے ’جنسی تعصب‘ پر مبنی بیان پر معافی کا مطالبہ

سپریم کورٹ میں خواتین ججزکی غیرحاضری اس حقیقت کو واضح کرتی ہےکہ پیشے میں خواتین کوکئی چیلنجزکا سامنا ہے،ویمنز ایکشن فورم

ویمنز ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) کے کراچی چیپٹر نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کو خط لکھ کر ان سے ان کے حالیہ بیان پر عوامی سطح پر معذرت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں 13 جنوری 2018 کو اپنی تقریر میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم ونسٹن چرچل کے ایک قول کا حوالہ دیا تھا جس میں ’موثر تقریر‘ کو ’خواتین کے اسکرٹ کی طرح مختصر‘ رکھنے کا ذکر تھا۔

ویمنز ایکشن فورم کی جانب سے لکھے گئے خط میں چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’بیان میں خواتین سے متعلق جنسی تعصب اور دوہرے معیار کا مظاہرہ کیا گیا، جس سے قانون کے شعبے سے وابستہ ہونے والی خواتین کی حوصلہ شکنی ہوئی۔‘

ڈبلیو اے ایف کے خط میں خواتین وکلاء کو عدالتوں سے دور رکھنے والے ’شدید جنسی تعصب‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ ’سپریم کورٹ میں خواتین ججز کی غیر حاضری اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ اس پیشے میں خواتین کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

خط میں کہا گیا کہ ’خواتین کو انسانی رتبے سے گرانے اور ایک شے کے طور پر پیش کرنے والے بیانات نہ صرف توہین آمیز ہیں، بلکہ ان سے الزام تراشیوں کی ثقافت کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم روکنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی تقریر کے 'الفاظ' پر خواتین وکلا کا احتجاج

ویمنز ایکشن فورم کے خط میں خواتین وکلاء کی ایسوسی ایشن کے اس بیان سے بھی اتفاق کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’چیف جسٹس کی جانب سے خواتین کے جسمانی خدوخال کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی بات واضح کرنا پیشہ ورانہ خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

خط میں چیف جسٹس سے قانونی شعبے میں خواتین کے خلاف جنسی تعصب کو تسلیم کرنے اور خواتین کو ہراساں کیے جانے سے آزاد ماحول فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

واضح رہے کہ ویمنز ایکشن فورم جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دور میں قائم ہوا تھا، جو ملک میں خواتین کو حقوق دلانے کی جدو جہد کر رہا ہے۔