پاکستان

ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنس کی مدد سے مرکزی ریفرنس میں مزید 7 گواہان اور نئے شواہد کو شامل کر لیا گیا۔
|

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف لندن میں ایون فیلڈز اپارٹمنٹس سے متعلق ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کردیا گیا۔

نیب کی جانب سے دائر اس ضمنی ریفرنس کی مدد سے مرکزی ریفرنس میں مزید 7 نئے گواہان شامل کئے گئے ہیں جن میں سے 2 کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

ایون فیلڈ پراپرٹیز کے اس ضمنی ریفرنس میں فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ واجد ضیاء کا ایک قریبی رشتہ دار بھی شامل ہے۔

ریفرنس کے مطابق نئے گواہان میں 2 کا تعلق وزارتِ اطلاعات سے اور ایک گواہ کا تعلق نجی ٹی وی چینل جبکہ 2 کا تعلق نیب سے ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: نواز شریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پھر مسترد

نیب کی جانب سے دائر اس نئے ضمنی ریفرنس کی مدد سے شواہد بھی مرکزی ریفرنس کا حصہ بنائے گئے ہیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز کے ٹی وی انٹرویوز کو بھی شواہد کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ضمنی ریفرنس میں بتایا گیا کہ نیب حکام نے برطانیہ میں مقیم دونوں گواہان کے ابتدائی بیانات بھی قلمبند کر لیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں استغاثہ کے 2 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے جبکہ عدالت نے مزید تین گواہان کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا تھا۔

اسحٰق ڈار کے خلاف مزید گواہان پیش

دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ریفرنس کی سماعت میں پروسیکیوٹر کے گواہان نے پیش ہوکر عدالت کو اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کی جائیدادوں سے کی تفصیلات فراہم کردیں.

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے 4 گواہان عدالت میں پیش ہوئے جن میں سے 3 کے بیانات قلمبند ہوئے جبکہ ایک گواہ قابوس عزیز کا بیان قلمبند نہیں ہوسکا۔

اسپیشل پروسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ قابوس عزیز کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کی اسحٰق ڈار کی درخواست پر حکم امتناع کو ختم کرنے کی استدعا

نادرا کے قانونی آفسر مجاہد خان عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے عدالت کو آئندہ پیشی متعلقہ ریکارڈ عدالت پیش کرنے کی یقین دہائی کرائی۔

عدالت کی جانب سے نادرا کے ڈائریکٹر وئیر ہاؤس اور ڈائریکٹر آپریشنز کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا جبکہ نیب پروسیکیوٹر کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ آئندہ سماعت پر زیادہ سے زیادہ گواہان کو پیش کریں۔

خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس میں مجموعی طور پر 28 گواہان ہیں جس میں سے اب تک 13 گواہان کا بیان ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔

پروسیکیورٹر کے گواہ علی اکبر بھنڈر نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس وقت لاہور کے شالیمار ٹاؤن میں بطور اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں جبکہ گزشتہ برس اگست تک اے سی رائیونڈ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کی جانب سے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب حکام کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد وہ 17 اگست 2017 کو نیب لاہور میں پیش ہوئے اور نیب حکام کو اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے نام پر موجود اراضی کی تفصیلات پیش کیں۔

پروسیکیوٹر کے گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ رائیونڈ کے علاقے بھوبتیاں میں تبسم اسحٰق ڈار کے نام پر 2 کنال 19 مرلہ اراضی ہے جس کی ملکیت کے دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں نیب کو فراہم کی گئیں۔

گواہ علی اکبر بھنڈر نے ملکیتی دستاویزات کی اصل کاپیاں بمعہ کمپیٹرائزڈ ریکارڈ عدالت میں پیش کردیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عبید سائمن کا بیان بھی قلمبند کیا گیا جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب لاہور کے بینکنگ افسر ظفر اقبال مفتی کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ میری موجودگی میں تفتیشی افسر کے حوالے کی گئی تھی جس میں اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے 15 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل تھیں۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: احتساب عدالت میں ہائیکورٹ کا حکم نامہ پیش

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسحٰق ڈار کی ملکیتی کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ تھیں تاہم جب رپورٹ تفتیشی افسر کو جمع کرائی گئی تھی تب نیب کے ایک اور افسر اقبال حسین بھی موجود تھے۔

پروسیکیوٹر کے گواہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ایک اسسٹنٹ افسر نیاز سبحانی نے بھی اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ انہیں نیب کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد وہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسر کی ہدایت پر 17 اگست کو نیب حکام کے سامنے پیش ہوئے جہاں تفتیشی افسر نے نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی موجودگی میں بیان قلمبند کیا تھا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب کو اسحٰق ڈار کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کردی گئیں تھی جن میں گلبرک تھری، لاہور میں موجود ہجوہری فاؤنڈیشن اور گلبرگ تھری کے بلاک ایچ میں پراپرٹی نمبر 7 شامل ہیں۔

نیاز سبحانی نے نیب کو فراہم کی گئی دستاویزات کی اصل کاپیاں بھی عدالت میں پیش کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے پر اسحٰق ڈار کا عدالت میں اعتراض

بعدِ ازاں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے دائر ریفرنس کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں نیب کو ملزم کے اعتراضات پر جواب جمع کرانے کے لیے آخری مہلت دے دی تھی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں نیب کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا.