پاکستان

پی ٹی آئی نے ملتان میٹرو بس منصوبے کے مالی لین دین کی تفصیلات طلب کرلیں

تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو مراسلہ لکھ کر تفصیلات طلب کی گئیں۔
|

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ کو مراسلہ ارسال کرکے ملتان میٹرو بس منصوبے میں چینی کمپنی کے ساتھ مالی لین دین کی تفصیلات طلب کرلیں۔

تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کے مطابق مراسلہ پارٹی کے سینئر رہنما اور ایڈووکیٹ ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے ارسال کیا گیا۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے گورنر اسٹیٹ بینک سے آرٹیکل 19 اے کے تحت چینی کمپنی ’یابیت‘ کے ساتھ مالی لین دین کی تفصیلات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے۔

مزید پڑھیں: 28 ارب 88 کروڑ کی لاگت، ملتان میٹرو بس کا افتتاح

ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کمپنی ’یابیت‘ نے ملتان میٹرو بس منصوبے کی مد میں پاکستان سے بھاری رقوم وصول کی ہیں جو مبینہ طور یہ عوامی جمہوریہ چین کے مرکزی بینک میں جمع کرائی گئی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی اس میگا منصوبے میں میگا کرپشن پر قانون کے مطابق عملدرامد کی خواہاں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھاری رقوم کا تبادلہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں اسی لیے یقینی طور پر رقوم کے اس بھاری تبادلے کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود ہے۔

مراسلے میں بابر اعوان نے کہا کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ معاملہ انتہائی عوامی اہمیت کا حامل ہے، تاہم تحریک انصاف اس ریکارڈ کی مصدقہ نقول کی فراہمی کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کا حکم

انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک سے درخواست کی کہ یابیت کمپنی کے ساتھ پاکستان اور چین کے مابین مالی لین دین کے ریکارڈ کی نقول بمع تمام دستاویزات مکمل تفصیلات کے ساتھ فراہم کی جائیں۔

ملتان میٹرو بس منصوبے میں منی لانڈرنگ، کب کیا ہوا؟

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ چین سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق ملتان میٹرو بس پروجیکٹ کے سلسلے میں چینی کمپنی 'یابیت' کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک کروڑ روپے رشوت وصول کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی ریگولیٹر کے مطابق 'یابیت' کی آمدنی میں بے قاعدگیاں پائی گئی ہیں، جس کے پاکستان میں کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مزید تحقیقات کے بعد چینی بورڈ پر یہ 'انکشاف' ہوا کہ مذکورہ پاکستانی کمپنی کا تعلق شہباز شریف سے ہے۔

مزید پڑھیں: ملتان میٹرو بس منصوبہ: کرپشن کی تحقیقات کیلئے ایس ای سی پی پردباؤ

یابیت-پاکستان 17 ارب 60 کروڑ روپے کے ملتان میٹرو بس منصوبے پر کام کرنے والی تین کمپنیوں میں سے ایک ہے جبکہ چین کی یابیت ٹیکنالوجی بھی چینی سیکیورٹی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر چین سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن ( سی ایس آر سی) کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کر رہی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے ایس ای سی پی کے قائم مقام چیئرمین ظفر عبداللہ نے بتایا کہ یہ معاملہ چینی کمپنی کے بینک اکاؤنٹس میں مشکوک ترسیلات پر چینی حکام کی جانب سے انکوائری کے آغاز کے بعد اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ادارے کے کسی کمشنر کی ملتان میٹرو بس منصوبے میں مبینہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے دستاویزات تک رسائی نہیں۔

تفتیش کاروں نے انکشاف کیا تھا کہ 2016 میں چینی کمپنی یابیت کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جس کے بعد کمپنی نے چینی حکام کو بتایا کہ انہیں ملتان میٹرو بس منصوبے پر کام کے آغاز کے بعد رقم موصول ہوئی تھی۔

اس معلومات کی بنیاد پر سی ایس آر سی کا وفد دسمبر 2016 میں پاکستان پہنچا تھا جس نے باقائدہ طور پر معاملے کی تحقیقات میں سی پی ای سی سے مدد طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان میٹرو: پنجاب حکومت ’کرپشن‘ تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے 'تیار‘

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے اجلاس میں ملتان میٹرو بس منصوبے میں تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ برس 22 دسمبر کو چینی کمپنی یابیٹ کو جعلسازی اور دھوکے بازی کے الزامات پر سی ایس آر سی کی جانب سے 9 لاکھ یوان جرمانے اور پابندی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم پاکستان میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔

تحریک انصاف کا ماہرین قانون کا اجلاس طلب

دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آج (21 جنوری کو) شام 6 بجے پارٹی کے ماہرین قانون کا اجلاس طلب کرلیا جس میں پارٹی رہنما فواد چوہدری، ڈاکٹر بابر اعوان سمیت وکلا کی ٹیم بھی شریک ہوگی۔

پی ٹی آئی میڈیا ڈپارٹمنٹ کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کے خلاف مقدمات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا کیونکہ 28 جنوری کو پاناما فیصلے کو 6 ماہ مکمل ہو جائیں گے۔

تحریک انصاف کے اجلاس میں حدیبیہ کیس پر نظرثانی ممکن بنائے جانے پر بھی غور کیا جائے گا۔