نقطہ نظر

زیرو میٹر کہاوتیں اور محاورے

اب ان نئی کہاوتوں اور محاوروں کا استعمال آپ کے لیے بہت آسان ہوگا، کیوں کہ ان کے معنی و مطالب آپ پر خوب آشکار ہیں۔

کہاوتیں اور محاورے کسی بھی زبان کی جان ہوتے ہیں۔ یہ کلام کو خوب صورتی عطا کرتے ہیں اور مطالب و معانی کا دریا کوزے میں بند کردیتے ہیں۔ خاص طور پر کہاوت یا ضرب المثل چند لفظوں میں طویل بات کہہ دینے کا ذریعہ ہے۔

مگر مسئلہ یہ آن پڑا ہے کہ اردو کی کہاوتیں اور محاورے اپنے اندر جو حکایات، علامتیں اور نام لیے ہوئے ہیں ان کی حقیقت اور پس منظر سے ہماری آج کی نسل ناواقف ہے۔ جیسے ’نا نو من تیل ہوگا، نا رادھا ناچے گی‘ کی کہاوت سُن کر ہمارے نوجوان، رادھا کو بولی وڈ کی کوئی ہیروئن سمجھتے ہیں، اور سوچنے لگتے ہیں کہ یہ بھارتی رادھا تو بس سعودیوں، ایرانیوں، کویتیوں اور عراقیوں ہی کے لیے ناچتی ہوگی، کیوں کہ اتنا سارا تیل تو وہی فراہم کرسکتے ہیں۔

اسی طرح ’چور کی داڑھی میں تنکا‘ سُن کر نئی نسل سمجھ بیٹھتی ہے کہ چور کا باریش ہونا لازمی ہے، اس غلط فہمی کا سارا نقصان مذہبی جماعتوں کو انتخابات میں اٹھانا پڑتا ہے۔ جس معاشرے میں اولاد کے صاف اردو بولنے پر ماں باپ کے دل میں یہ سوچ کر ہول اٹھنے لگتے ہوں کہ ’شاید اس کی انگریزی اچھی نہیں، اسی لیے انگریزی الفاظ کا ٹانکا لگائے بغیر صاف سیدھی اردو میں پورے پورے جملے بول رہا ہے، اب اس کا مستقبل کیا ہوگا؟‘ تو وہاں کہاوتیں اور محاورے تو کجا سیدھے سادے لفظ اور فقرے سمجھنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔ ایسے میں کسی کے سامنے ’مطلقاً‘ کہو تو اسے گمان ہوتا ہے کہ کسی طلاق یافتہ خاتون کا ذکر ہورہا ہے۔

ہم نے ایسے ہی ایک دوست کے پاس سے اٹھتے ہوئے کہا، ’کوئی دلبر داشتہ ہے اس سے مل کر اس کی تسکین قلب کا سامان کرنے جا رہے ہیں۔‘ قسم کھاتے ہیں ان کی آنکھوں سے رال ٹپکنے لگی، چھوٹتے ہی بولے،’کہاں رہتی ہیں؟ نمبر ہے آپ کے پاس۔‘ ہم نے یہ بتائے بغیر انہیں نمبر دے دیا کہ جن کا ذکر خیر تھا وہ کوئی خاتون نہیں، ہمارے ایک واقف 60 سالہ بزرگ بہادر علی جَٹ ہیں۔ وہ وقت دور نہیں کہ جب آپ کسی سے بڑی محبت کے ساتھ کہیں گے، ’کسی روز گھر تشریف لائیے‘ اور جواب ملے گا،’میں آجاؤں گا، لیکن تشریف لانے کا وعدہ نہیں کرتا، ویسے یہ بتادیں کہ یہ ہوتی کیا ہے اور کہاں ملتی ہے؟ اگر کسی قریبی دکان پر مل گئی تو لیتا آؤں گا۔‘

جب لوگوں کی زبان کا یہ عالم ہو تو ان کی سمجھ میں قدیم کہاوتیں اور محاورے کیسے آسکتے ہیں؟ سو ہم نے سوچا کہ ایسی کہاوتیں اور محاورے بنائیں جو ہمارے حالات، واقعات اور ماحول کے مطابق ہوں، تاکہ ان کا فوری ابلاغ ہوسکے۔ یہ نئی کہاوتیں اور محاورے پرانی کہاوتوں اور محاوروں کے متبادل ہوں گے اور ان کا استعمال اپنے پیش رو کی جگہ ہوگا۔

ملاحظہ کیجیے بالکل نئے، جدید اور زیرو میٹر کہاوتیں اور محاورے اور انہیں رواج دیجیے:

قدیم محاورہ

بیگانی شادی میں عبداﷲ دیوانہ

زیرو میٹر محاورہ

عمرانی شادی میں چینل باؤلا


قدیم محاورہ

آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا

زیرو میٹر محاورہ

الطاف بھائی سے گِرا مصطفیٰ کمال میں اٹکا

یا

پانامہ سے بچا اقامہ میں پھنسا


قدیم محاورہ

اندھا کیا چاہے، دو آنکھیں

زیرو میٹر محاورہ

فارغ کیا چاہے، فیس بُک


قدیم محاورہ

بات کا بتنگڑ بنانا

زیرو میٹر محاورہ

بریکنگ نیوز بنانا


قدیم محاورہ

تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی

زیرو میٹر محاورہ

تم اس کی پوسٹ لائیک کرو وہ تمہاری کرے گا


قدیم محاورہ

ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا

زیرو میٹر محاورہ

جیت نہ پائے دھاندلی دھاندلی چلائے


قدیم محاورہ

ایک اکیلا دو گیارہ

زیرو میٹر محاورہ

ایک شیخ رشید اکیلا، عمران خان کے ساتھ پورا جلسہ


قدیم محاورہ

اندھیر نگری چوپٹ راج

زیرو میٹر محاورہ

سائیں قائم علی شاہ وزیرِ اعلیٰ، پوری سرکار پر تالا


قدیم محاورہ

آدھا تیتر، آدھا بٹیر

زیرو میٹر محاورہ

مولویت کا شوق، اداکاری کی لت، نتیجہ عامر لیاقت


قدیم محاورہ

جتنا گُڑ ڈالو گے اُتنا میٹھا ہوگا

زیرو میٹر محاورہ

جتنا چیخو گے اُتنی ہی ٹاک شو کی ریٹنگ بڑھے گی


قدیم محاورہ

ہتھیلی پہ سرسوں جمانا

زیرو میٹر محاورہ

پالیسی بیان ٹوئٹ میں نمٹانا


قدیم محاورہ

مفلسی میں آٹا گیلا

زیرو میٹر محاورہ

غربت میں پیٹرول مہنگا


قدیم محاورہ

مان نہ مان میں تیرا مہمان

زیرو میٹر محاورہ

مان نہ مان میں طاہرالقادری شیخ الاسلام


قدیم محاورہ

بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا

زیرو میٹر محاورہ

پرویز مشرف نے اتحاد بنایا، جو ہتھے چڑھا ساتھ ملایا


قدیم محاورہ

اونٹ کے منہ میں زیرہ

زیرو میٹر محاورہ

زرداری کے ہاتھ میں صرف سندھ کا خزانہ


قدیم محاورہ

اپنا مارے گا تو سائے میں ڈالے گا

زیرو میٹر محاورہ

اپنا مارے گا تو شہید قرار دے گا، برسی پر جلسہ کرے گا


قدیم محاورہ

بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے

زیرو میٹر محاورہ

ایان علی کو جانے سے کون روکے


قدیم محاورہ

بندر بانٹ کرنا

زیرو میٹر محاورہ

نوازشریف نے عہدے بانٹے


قدیم محاورہ

پانڈے جی پچھتائیں گے پھر وہی چنے کی دال کھائیں گے

زیرو میٹر محاورہ

عمران خان گالیاں برسائیں گے، پھر اُسی اسمبلی میں آئیں گے


قدیم محاورہ

چُپ شاہ کا روزہ

زیرو میٹر محاورہ

ممنون حسین کی صدارت


قدیم محاورہ

گھوڑے بیچ کر سونا

زیرو میٹر محاورہ

موبائل اس کا چُرایا، تب ہی وہ سو پایا


قدیم محاورہ

اپنے منہ میاں مٹھو بننا

زیرو میٹر محاورہ

اپنے منہ سند یافتہ صادق و امین بننا


قدیم محاورہ

ایک تو کریلا، دوسرے نیم چڑھا

زیرو میٹر محاورہ

ایک تو صحافی، وہ بھی اخبار سے جُڑا


قدیم محاورہ

ڈینگیں مارنا

زیرو میٹر محاورہ

زید حامدی کرنا


قدیم محاورہ

اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ

زیرو میٹر محاورہ

ہر جماعت کا اپنا فواد چوہدری


قدیم محاورہ

بلی سے دودھ کی رکھوالی

زیرو میٹر محاورہ

اسحٰق ڈار کے لیے وزارت خزانہ


قدیم محاورہ

بلی کو خواب میں چھیچھڑے نظر آتے ہیں

زیرو میٹر محاورہ

ڈاکٹر شاہد مسعود کو خواب میں مارشل لا دکھائی دیتا ہے


قدیم محاورہ

دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا

زیرو میٹر محاورہ

نائٹ شفٹ کا صحافی گھر کا نہ سماج کا


قدیم محاورہ

آپے سے باہر ہونا

زیرو میٹر محاورہ

الطاف بھائی کا تقریر کرنا


قدیم محاورہ

بات گرہ سے باندھنا

زیرو میٹر محاورہ

میسیج ’ڈرافٹ‘ میں رکھ لینا


قدیم محاورہ

بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی

زیرو میٹر محاورہ

خودکش حملہ آور کا شناختی کارڈ ہی سہی


قدیم محاورہ

نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی

زیرو میٹر محاورہ

نہ ساری جماعتیں سیاست چھوڑیں گی، نہ جماعت اسلامی الیکشن جیتے گی


قدیم محاورہ

آبیل مجھے مار

زیرو میٹر محاورہ

آ مولوی، دھرنے پر بیٹھ


قدیم محاورہ

اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا

زیرو میٹر محاورہ

اپنے ہاتھوں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر چُن لینا


ہمیں یقین ہے کہ ان نئی کہاوتوں اور محاوروں کا استعمال آپ کے لیے بہت آسان ہوگا، کیوں کہ ان کے معنی و مطالب آپ پر خوب آشکار ہیں۔

عثمان جامعی

عثمان جامعی شاعر، قلم کار، مزاح نگار، بلاگر، صحافی ہیں۔ آپ کی تین کتابیں شائع ہوچکی ہیں، جن میں فکاہیہ مضامین کا مجموعہ ’کہے بغیر‘، شعری مجموعہ ’میں بس ایک دیوار‘ اور کراچی کے حوالے سے ناول ’سرسید، سینتالیس، سیکٹرانچارج‘ شامل ہیں۔ آپ اس وقت ایک اخبار میں بطور ’سنڈے میگزین‘ انچارج ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔