پاکستان

پاک-ایران مسافر ٹرین سروس دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

اس سروس کا آغاز رواں سال ستمبر میں ہوگا اور یہ مسافر ٹرین کوئٹہ اور مشہد یا قوم کے درمیان چلائی جائے گی۔

اسلام آباد: پاکستان اور ایران نے سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کے باعث رواں سال ستمبر سے دونوں ممالک کے درمیان پندرہ روزہ مسافر ٹرین سروس دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس بات کا فیصلہ گزشتہ روز دونوں ممالک کے ریلوے حکام کی ملاقات میں کیا گیا، ملاقات کے دوران ایرانی وفد کی نمائندگی زاہدان ریلوے کے ڈائریکٹر جنرل ماجد ارجونی نے کی جبکہ پاکستان کی جانب سے ریلوے بورڈ سیکریٹری زبیر شفیع غوری موجود تھے۔

یہ مسافر ٹرین کوئٹہ اور مشہد یا قوم کے درمیان چلائی جائے گی اور محرم کے دوران زائرین کی ضروریات کو بڑے پیمانے پر پورا کرے گی۔

مزید ہڑھیں: پاک-ایران سیکیورٹی، انٹیلی جنس تبادلہ بڑھانے پر متفق

اس سے قبل پاکستان ریلوے ( پی آر) کی جانب سے کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان ایک ماہ میں دو مرتبہ بین الاقوامی مخلوط مسافر اور مال بردار ٹرین سروس فراہم کی جارہی تھی۔

یہ ٹرین سروس ہر ماہ کے پہلے اور 15 ویں دن کوئٹہ سے زاہدان جبکہ تیسرے اور 17 ویں دن زاہدان سے کوئٹہ کے لیے چلائی جاتی تھی اور کوئٹہ-تافتان ریلوے لائن کے ساتھ 732 کلو میٹر کا راستہ طے کرنے میں 33 گھنٹوں کا وقت لگتا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے اور ایران کی ریلوے کے درمیان 1959 کے معاہدے پر نظرثانی کی گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلوے نے تافتان کے ساتھ مواصلاتی رابطہ بھی بحال کردیا ہے۔

اس کے علاوہ وزارت ریلوے نے تاجر برادری کے مطالبے پر کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان 15 مال بردار ٹرینیں چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ان ٹرینوں کی تاریخ کے حوالے سے حکام جلد ایران کی ریلوے انتظامیہ کو آگاہ کردیں گے۔

وزارت ریلوے کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اور آپریشنل وجوہات کے باعث زاہدان کے لیے بھیجے جانے والے سامان کی بکنگ کوئٹہ سے ہی کی جانی چاہیے، تاہم وزارت ریلوے کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کے باعث پاکستان ریلوے اس حالت میں ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں سامان بھیج سکتا ہے۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے حکام کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ ایم ایل 3 کو اپ گریڈ کرنے سے متعلق کام جاری ہے، جو رواں سال میں مکمل ہوجائے گا۔

اس اپ گریڈیشن میں ٹریک اسٹرکچر کی تبدیلی، 183 ڈپس کی پلوں میں منتقلی، پرانے پلوں کی بحالی اور سگنلنز کی فراہمی کا ایک مکمل نظام شامل ہے۔

پاکستان ریلوے کے حکام نے بتایا کہ وہ ایران سے مائع قدرتی گیس ( ایل این جی) کی نقل و حمل کے لیے مخصوص کنٹینرز متعارف کرانا چاہتے ہیں اور انہوں نے ایل پی جی کی ترسیل کے لیے سامان کے اسٹرکچر میں رعایت کی بھی پیش کش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسائل کےحل کیلئے پاکستان، ایران کو مل کرکام کرنا ہوگا'

انہوں نے بتایا کہ تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان ریلوے کے حکام نے سامان کے اسٹرکچر میں مزید رعایت کی پیش کش کی ہے۔

خیال رہے کہ درآمدات کا موجودہ کرایہ 800 روپے فی ٹن اور برآمدات کا 500 روپے فی ٹن مقرر ہے۔

ملاقات کے دوران ایرانی وفد کی جانب سے پاکستان ریلوے سے میکینکل اور سول ساز و سامان درآمد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔


یہ خبر 19 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی