لائف اسٹائل

’خواتین کی مہم سے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں‘

مجھے ڈر ہے کہ خواتین کی مہم زیادہ سے زیادہ 6 ماہ یا پھر ایک سال تک چلے گی، ایوارڈ یافتہ اداکارہ ڈیانا کروگر

ہولی وڈ اداکارہ ڈیانا کروگر نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری میں خواتین کی جانب سے شروع کی گئی ’می ٹو‘ مہم سے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں۔

ساتھ ہی اداکارہ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ انہیں لگتا ہے کہ خواتین کی یہ مہم زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔

خیال رہے کہ ہولی وڈ میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف اداکاراؤں نے گزشتہ تین ماہ سے ’می ٹو‘ نامی مہم چلا رکھی ہے، جسے اب ’ٹائمز اپ‘ نامی ایک تحریک میں بدل کر ان خواتین کو قانونی مدد فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، جنہیں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

اب تک ہولی وڈ کی 300 سے زائد اداکاراؤں سمیت بولی وڈ اور پاکستانی شوبز انڈسٹری کی خواتین بھی خود کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے واقعات سامنے لا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا
—فوٹو: وینٹی فیئر

اس مہم کو نہ صرف خواتین بلکہ دنیا بھر کے کئی مرد بھی سپورٹ کر رہے ہیں، ہولی وڈ کے مرد اداکار و پروڈیوسر بھی ’می ٹو‘ اور ’ٹائمز اپ‘ مہم میں خواتین کا ساتھ دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

اسی مہم کے حوالے سے جرمنی نژاد 41 سالہ ایوارڈ یافتہ اداکارہ ڈیانا کروگر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم سے ہولی وڈ کے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اداکارہ نے ایک فرانسیسی ٹی وی چینل سے بات کے دوران اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ انہیں آج تک اپنے مرد اداکار کے برابر معاوضہ نہیں دیا گیا۔

ڈیانا کروگر کا کہنا تھا کہ ہولی وڈ میں یہ تبدیلی ہاروی وائنسٹن اسکینڈل کے بعد دیکھنے میں آ رہی ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ مکمل طور پر تبدیلی اس وقت ہی ممکن ہے، جب اس مہم میں مرد بھی خواتین کا ساتھ دیں گے۔

مزید پڑھیں: ’می ٹو‘ ٹرینڈ کا آغاز کرنے والی خواتین سال کی بہترین شخصیت قرار
—فوٹو: ای کوڈل سینما

اداکارہ نے اپنی گفتگو کے دوران اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ انہیں ڈر ہے کہ یہ مہم عارضی ثابت نہ ہو، انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ مہم 6 ماہ، ایک سال یا پھر آئندہ 10 سال تک چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تبدیلی بہت پہلے آنی چاہیے تھی، تاہم اگر اب یہ تبدیلی ہوئی ہے تو اس سے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں۔

ڈیانا کروگر کے مطابق یہ تبدیلی صرف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے تک محدود نہ ہو، بلکہ اس کے ذریعے مرد و خواتین کے معاوضوں میں تفریق پر بھی بات کی جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر انڈسٹری میں واقعی بھی تبدیلی لانی ہے تو مرد اداکاروں کو بھی خواتین کا ساتھ دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: می ٹو کے بعد ٹائمز اپ مہم

خیال رہے کہ ڈیانا کروگر نے 2001 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا، اب تک وہ 40 کے قریب فلموں میں جلوہ گر ہوچکی ہیں، اب تک وہ اپنی جاندار اداکاری کے باعث 8 مختلف ایوارڈز بھی جیت چکی ہیں۔

گزشتہ برس ان کی ریلیز ہونی والی فلم ’ان دی فیڈ‘ میں شاندار اداکاری دکھانے کے باعث انہیں کانز فیسٹیول سمیت موشن پکچرز کا اسٹیٹ لائٹ ایوارڈ بھی دیا گیا، یہ فلم جرمن زبان میں ریلیز کی گئی تھی۔

انہیں 2004 میں ریلیز ہونے والی وار فلم ’ٹرائے‘ میں ہیلن کے کردار ادا کرنے کے بعد شہرت ملی۔