پاکستان

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیوں پر کام کا آغاز

اسلام آباد، فاٹا سمیت تمام صوبوں کے لیے ایک ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو 3 مئی تک تمام امور نمٹائیں گیں، ای سی پی

اسلام آباد: چھٹی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیوں کے تعین کے لیے 6 کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔

کمیشن کے مطابق ہر صوبے کے لیے ایک کمیٹی مقرر ہے تاہم وفاقی دارالحکومت اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے لیے بھی ایک ایک کمیٹی اپنے دائرہ کار میں کام کرکے 3 مئی تک تمام امور نمٹائیں گیں۔

یہ پڑھیں: پاکستان کی چھٹی مردم شماری، کیا کیا شمار ہوگا؟

دوسری جانب ای سی پی نے 73 لاکھ قومی شناختی کارڈ رکھنے والے شہریوں کو انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے لیے گھر گھر جا کر تصدیق کا عمل شروع کردیا جو رواں برس اپریل تک مکمل کرلیا جائے گا۔

ای سی پی کے اعلیٰ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹوں کو قوانین کے مطابق ضروری ہدایات اور ٹائم فریم سے متعلق خصوصی تربیت دی جا چکی ہے اور وہ 45 دن میں اپنا مجوزہ ڈرافٹ ای سی پی میں پیش کریں گی جس کے بعد متعلقہ حلقے سے ووٹر 30 دن کے بعد اپنا اعتراض جمع کرا سکے گا۔

حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ الیکشن رولز 2017 کے مطابق حلقہ بندی کا عمل ضلع یا ایجنسی کے شمالی حصہ سے شروع ہو کر دائیں جانب سے گھومتا ہو مکمل ہوگااور کوٹے کے مطابق حلقے کی حدود بندی کا خیال رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج پر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات

انہوں نے بتایا کہ دو یا دو سے زائد حلقوں کے درمیان آبادی میں مختلف تبدیلیوں کو عام طور پر 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن تیار کردہ تمام ریکارڈ اپنے پاس رکھے گی تاکہ باوقت ضرورت پیش کیا جاسکے۔

کمیٹیوں کی جانب سے پیش کردہ ڈرافٹ پر الیکشن کمیشن نظر ثانی کا عمل شروع کرے گا جس کے بعد رپورٹ آفیشل گزیٹ میں شائع ہوگی اور کسی بھی حلقے کا ووٹ رپورٹ شائع ہونے کے بعد 30 کے اندر الیکشن کمیشن سے رابطہ کرسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ قومی اور صوبائی حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی ریٹرنگ آفیسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر تعینات کیے جائیں گے۔

مزیدپڑھیں: 7 افراد کے لیے ایک چھت دستیاب

انہوں نے بتایا کہ قوانین کے مطابق آر او اور ڈی آر او کو انتخابات کے اعلان سے دو ماہ قبل تعینات کیے جاتے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا ممکن نہیں ہوگا جبکہ اس میں ای سی پی کا بھی کوئی قصور نہیں ہے۔

ای سی پی کے عہدیدار نے بتایا کہ اگر تمام مراحل احسن طریقے سے مکمل ہوئے تو انتخابات 29 مئی سے قریب ہوسکتے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ اپریل میں پولنگ اسٹیشن کے قیام، پولنگ ایجنٹس کی تربیت اور آرو کو ڈیوٹی روسٹر بنانے کے عمل سے تاخیر ہو سکتی ہے۔


یہ خبر 16 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی