پاکستان

سیز فائر کی خلاف ورزی، پاک بھارت ڈی جی ایم اوز رابطہ متوقع

دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کی آخری ملاقات 4 برس قبل واہگہ کے مقام پر ہوئی تھی۔

اسلام آباد: لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی بلا اشتعال فائرنگ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان، بھارتی ملٹری آپریشن چیف سے ملاقات پر غور کررہا ہے۔

وزرات دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی میں پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل آف ملڑی آپریشن (ڈی جی ایم اوز) کی ملاقات کے لیے ایک تجویز موصول ہوئی ہے، جس کی صدارت سینیٹر مشاہد حیسن کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کے 4 جوان شہید

خیال رہے کہ پاکستان، بھارت ڈی جی ایم اوز کے مابین تازہ ہاٹ لائن رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کی آخری ملاقات 4 برس قبل واہگہ کے مقام پر ہوئی تھی۔

واہگہ کی سرحد پر ہونے والی یہ ملاقات 14 برس بعد ہوئی تھی جس کا مقصد بھی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پرامن ماحول کو یقینی بنانا تھا۔

ڈی جی ایم اوز کے مابین تازہ ہاٹ لائن رابطے میں لائن آف کنٹرول کو ‘بھاری اسلحہ’ سے پاک کرنے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارتی فوجیوں نے 1881 مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں فوجیوں سمیت کل 87 افراد جاں بحق ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی آرمی چیف مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے خواہاں

اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد حسین کو بتایا گیا کہ بھارتی فوجی اسنائپر بندوق سے بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا کر علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کررہے ہیں اس کے علاوہ مارٹر، میزائل، راکٹ اور جدید خود کار اسلحہ سمیت ایئر برسٹ استعمال کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کشمیر کے علاقے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جند روٹ کوٹلی سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے جوان لائن کمیونیکیشن کی مرمت کے کام میں مصروف تھے، جن پر بھارتی سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں: ‘بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے‘

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاک فوج نے بھارتی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 66 واقعات ریکارڈ کیے گئے، مذکورہ خلاف ورزی میں تین بھارتی ڈرون بھی مار گرائے۔

دفاعی پینل نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے بھارت کو مسلح ڈرون فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہنے سے لائن آف کنٹرول پر صورتحال دوسری رخ کی جانب مائل ہو سکتی ہے۔

سینیٹ کمیٹی نے بھارتی آرمی چیف جنرل بیپین روات کے پاکستان مخالف بیان کے خلاف مشترکہ طور پر قرار داد بھی منظور کی، جس میں کہا گیا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان خطے میں کشیدگی میں اضافہ کرے گا۔

کمیٹی میں سول پوسٹ ڈائریکٹر جنرل آف ملڑی لینڈ اینڈ کینٹومنٹ کے عہدے پر تعینات حاضر سروس میجر جنرل کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا ‘ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری لینڈز اینڈ کینٹومنٹ خالصاً سول عہدہ ہے جس پر 1999 سے حاضر آرمی آفیسر تعینات ہو رہے ہیں جو سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے منافی ہے’۔


یہ خبر 16 جنوری 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی