دسترخوان

کیا کچی گاجر پکی ہوئی گاجر سے زیادہ فائدہ مند ہے؟

کیا کچی گاجر کھانا صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے؟ کیا اس سبزی کو پکانے سے اس میں موجود تمام غذائیت ختم ہوجاتی ہے؟

سردیوں کے موسم میں سڑکوں پر کچھ نظر آئے یا نہ آئے، سبزیوں کے ٹھیلوں پر سرخ گاجروں پر سب کی نظر ضرور پڑتی ہے۔

گاجر جیسی سبزی کو صرف سلاد میں استعمال کرنے کے بجائے ان کے ساتھ بہت کچھ کیا جاسکتا۔

ناشتے کے وقت ان کا جوس تیار کیا جاسکتا، گاجر کا سوپ بھی بنایا جاسکتا ہے یا پھر میٹھے کے لیے گاجر کا حلوہ تو سب کی پسند ہوتا ہے۔

لیکن کیا کچی گاجر کھانا صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے؟ کیا اس سبزی کو پکانے سے اس میں موجود تمام غذائیت ختم ہوجاتی ہے؟

عام طور پر ایسا مانا جاتا ہے کہ جب آپ سبزیوں کو پکاتے ہیں تو گرماہٹ کی وجہ سے اس میں موجود غذائیت ختم ہوجاتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر سبزی کے لیے یہ خیال درست نہیں۔

کچھ ایسی سبزیاں ضرور ہوتی ہیں جن کو زیادہ پکانے سے ان میں موجود غذائیت کم ہوجاتی ہے جن میں چقندر، شاخ گوبھی اور شملہ مرچ۔

یہ وہ سبزیاں ہیں جن کو کچا کھانا زیادہ بہتر ہے کیوں کہ ان میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے اور زیادہ گرماہٹ کی وجہ سے وٹامن سی ختم ہوجاتا ہے۔

لیکن گاجر کے معاملے میں یہ سوچ غلط ہے، بلکہ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ پکی ہوئی گاجر زیادہ فائدہ مند اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے۔

گاجر میں بیٹا کیروٹین نامی رنگ موجود ہے، جو سبزی کو سرخ، پیلا یا نارنجی رنگ دیتا ہے، یہ بعدازاں تبدیل ہوکر وٹامن اے کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو پکنے کے بعد زیادہ غذائیت سے بھرپور اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

اس سے بہتر بینائی، مضبوط ہڈیاں اور قوت مدافعت میں بہتری آتی ہے۔

گاجر کی طرح کدو بھی ایک ایسی سبزی ہے جو پکنے کے بعد زیادہ فائدہ مند مانی جاتی ہے۔

گاجر کا حلوہ—۔

اس ہی طرح ٹماٹر جو دراصل سبزی نہیں بلکہ پھل ہے وہ بھی پکنے کے بعد ہی زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔

اس لیے کچی گاجر کھانے کے ساتھ ساتھ پکی ہوئی گاجر بھی گھر میں زیادہ سے زیادہ کھانا شروع کردیں۔