سترہویں صدی کے ٹیولپ کے جنون اور اندازوں پر مبنی دیگر کئی معاشی بلبلوں کی طرح بِٹ کوائن بھی پچھلے سال دسمبر کے اوائل میں 19,850 ڈالر کی ریکارڈ قیمت کو پہنچنے کے بعد اب تنزلی کا شکار ہے۔
مگر بِٹ کوائن آخر ہے کیا؟ اور یہ زبان زدِ عام کیوں ہے؟
بِٹ کوائن کیا ہے؟
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ زیادہ تر لوگ ڈیجیٹل کرنسیوں کے تصور سے بھونچکے رہ جاتے ہیں کیوں کہ اس کا مطلب سمجھنے کے لیے آپ کو ٹیکنالوجی کے ایک بالکل نئے رخ کو اپنے ذہن میں اتارنا پڑتا ہے۔ مگر بنیادی طور پر کرپٹو کرنسیاں مکمل طور پر روایتی پیسے سے مختلف نہیں ہیں۔
کرپٹو کرنسی ایک ایسی ورچوئل کرنسی ہوتی ہے جو انکرپٹڈ اور خفیہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ محفوظ ہوتی ہے اور اسے ٹریک کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کی کوئی ظاہری صورت نہیں ہوتی اور یہ صرف کمپیوٹروں کی میموری میں حروف اور اعداد کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔ یہ کرنسیاں ایسی آن لائن ایکسچینجز سے حاصل کی جا سکتی ہیں جو صرف کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرتی ہیں۔
بِٹ کوائن پہلی کرپٹو کرنسی تھی جو 2009 میں ستوشی ناکوموتو نامی ایک گمنام شخص/گروہ نے شروع کی تھی۔ یہ شخص/گروہ 2010 میں آن لائن کمیونٹی سے غائب ہوگیا تھا۔
جو چیز بِٹ کوائن کو منفرد و ممتاز بناتی ہے، وہ یہ کہ روایتی کرنسیوں کے برعکس کوئی بھی حکومت یا مرکزی بینک کرپٹو کرنسیاں جاری نہیں کرتا، اور نہ ہی یہ قانونی طور پر تسلیم شدہ ہے، مثلاً آپ بِٹ کوائن کو اپنا ٹیکس ادا کرنے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔ اس کے بجائے اس کی قیمت اور خرید و فروخت کا حجم اس کی تجارت کرنے والی کمیونٹی پر منحصر ہے۔ حقیقی کرنسی کی طرح کرپٹو کرنسیاں بھی اعتماد کی بناء پر قائم ہیں۔ جہاں کاغذی کرنسیاں اپنے صارفین کو یہ یقین دلاتی ہیں کہ ملکی مرکزی بینک ان کی قیمت کا ضامن ہے، وہاں کرپٹو کرنسیاں ایک مختلف قسم کے بھروسے پر چلتی ہیں، وہ یہ کہ ایک کمپیوٹر الگورتھم فراڈ کو روک سکے گا۔
بِٹ کوائن بغیر شناخت کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاؤنٹ کے برعکس آپ کے بِٹ کوائن اکاؤنٹ کے ساتھ کوئی پتہ یا شناختی معلومات منسلک نہیں ہوتی۔ اور یہی تو کرپٹو کرنسی میں لوگوں کی دلچسپی کا سبب ہے۔ مگر بِٹ کوائن اتنا بھی خفیہ نہیں ہے جتنا کہ اس کے مداح یا حکام کہتے ہیں۔ ممکنہ طور پر اسے آپ کے آئی پی ایڈریس، سروس پرووائیڈر، یا خرچ کرنے کے پیٹرنز کی وجہ سے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔
فی الوقت تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ 78 ہزار بِٹ کوائن گردش میں ہیں اور ان کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر محدود اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طاقتور کمپیوٹر اور تھوڑی سی معلومات رکھنے والا شخص انہیں حاصل کر سکتا ہے۔ بِٹ کوائنز کی طاقتور کمپیوٹروں کے ذریعے 'مائننگ' کی جاتی ہے جو پیچیدہ ریاضیاتی پزل کا حل ڈھونڈ کر بِٹ کوائن حاصل کرتے ہیں۔ بدلے میں بلاک چین کہلانے والے ایک اجتماعی تصدیقی نظام کا کردار ادا کرنے والے صارفین کے نیٹ ورک کی جانب سے اس کی تصدیق کی جاتی ہے۔ ہر بِٹ کوائن ٹرانزیکشن کو آپ ایک بینک اکاؤنٹ اینٹری کے طور پر تصور کر سکتے ہیں، مگر اس میں ٹرانزیکشن کی تصدیق دو فریقوں کے بجائے پوری کمیونٹی کرتی ہے تاکہ فراڈ کا کوئی بھی امکان باقی نہ رہے۔
بدقسمتی سے بِٹ کوائن کی مائننگ کے لیے بہت زیادہ بجلی کی ضرورت پڑتی ہے۔ پاور کمپیئر کی ایک رپورٹ کے مطابق "[بِٹ کوائنز کی مائننگ] میں بجلی کی کھپت دنیا کے 159 ممالک کی بجلی کی طلب سے زیادہ ہے۔" ڈیجیکونامسٹ کے مطابق "بِٹ کوائن کی ٹرانزیکشنز کو جاری رکھنے کے لیے کمپیوٹرز کو سالانہ 29.05 ٹیراواٹ (10 لاکھ میگاواٹ) بجلی درکار ہوتی ہے۔" اس کے علاوہ بٹ کوائن انرجی کنزمپشن انڈیکس کے مطابق ایک بِٹ کوائن ٹرانزیکشن میں لگنے والی توانائی سے امریکا کے 10 گھروں کو پورے ایک دن کے لیے بجلی فراہم کی جا سکتی ہے۔