پاکستان

امریکا سے امداد کی بحالی کی درخواست نہیں کریں گے، آرمی چیف

قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کے باوجود امن بحالی کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کریں گے، جنرل قمر جاوید باجوہ

راولپنڈی: پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی عسکری حکام پر واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکا کو کبھی بھی امداد کی بحالی کے لیے درخواست نہیں کرے گا، پاکستان چاہتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانیوں کی قربانیوں کو سراہا جائے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کر دہ پریس ریلیز کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل اور ایک امریکی سینیٹر نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور امریکی صدر کے بیان سے قبل اور بعد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

سینٹ کام کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتا ہے اور امید ظاہر کی کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کو جلد ختم کر لیا جائے گا۔

امریکی جنرل نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی امداد اور کولیشن سپورٹ فنڈ سے آگاہ کیا، اور مزید کہا کہ امریکا، پاکستان میں موجود شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی چاہتا ہے جو پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں امریکی اور افغان افواج کے خلاف منظم کارروائی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کابل سپلائی کی وجہ سے امریکا کا پاکستان کی عسکری قیادت سے رابطہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی حکام کو واضح کیا کہ پاکستان نے آپریشن رد الفساد کے ذریعے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق امریکی سینیٹر کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی جنرل نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی عارضی ہو۔

انہوں نے آرمی چیف کو یقین دلایا کہ امریکا، پاکستان کی حدود میں کسی بھی طرح کی یک طرفہ کارروائی نہیں کر رہا بلکہ وہ پاکستان سے اس کی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی چاہتا ہے۔

آرمی چیف نے جنرل جوزف ووٹل پر واضح کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دہائیوں پرانے دوستانہ روابط کے باوجود امریکی صدر کی جانب سے ایسے بیان کی وجہ سے پاکستانی قوم محسوس کیا کہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا جس کے بعد قوم کی جانب سے متفقہ ردِ عمل سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے ایک بڑا تاریخی اور اہم قدم اٹھایا، اعجاز اعوان

جنرل قمر جاوید باجوہ نے باور کرایا کہ پاکستان امریکا کی مالی امداد کے بغیر بھی اپنے قومی مفاد میں جان فشانی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پُر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شدید نقصان ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان امریکی خدشات سے مکمل طور پر واقف ہے، پاکستان پہلے ہی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کر چکا ہے تاہم اس وقت افغان باشندے مہاجر کیمپوں کو اپنی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اسی لیے پاکستان چاہتا ہے کہ جلد از جلد افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل شروع کیا جائے۔

آرمی چیف نے امریکی حکام کو بتایا کہ پاکستان نے پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے یکطرفہ طور پر کام کیا ہے تاہم اگر افغانستان واقعی ایسا محسوس کرتا ہے کہ شرپسند عناصر پاکستان سے آتے ہیں تو کابل کو بارڈر منیجمنٹ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: ’امریکا کی دوہری پالیسی پر مسلم ممالک کو چوکنا رہنے کی ضرورت‘

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ خطے کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے اور پاکستان قربانی کا بکرا بنائے جانے کی کوشش کے باوجود امن کی بحالی کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی حمایت کرے گا۔

جنرل جوزف ووٹل نے پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی۔