پنجاب میں آوارہ گردی
پنجاب میں آوارہ گردی
ڈان بلاگز موسمِ سرما کی چھٹیوں میں سیر و تفریح کے حوالے سے اپنے قارئین کے لیے مکمل ٹؤر گائیڈ پیش کررہا ہے۔ یہ سیریز کا چوتھا اور آخری بلاگ ہے، گزشتہ بلاگ یہاں پڑھیں۔ اس سیریز میں قارئین تک مکمل معلومات پہنچانے کی کوشش کی جائے گی کہ سردیوں میں پاکستان کے کن کن علاقوں میں جانا زیادہ بہتر رہے گا۔
صحرائے چولستان میں آوارہ گردی، بہاول پور کے محلات کی سیر اور لال سوہانرا نیشنل پارک میں کالے ہرنوں کو اپنے ہاتھ سے گھاس کھلانے کے بعد اب آئیے آگے چلتے ہیں کہ پاکستانی ونٹر ٹورزم میں ابھی خاصا کچھ باقی ہے اور بہاولپور سے صرف 100 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے چناب کے کنارے پاکستان کا ساتواں بڑا شہر ملتان بھی ہمارا انتظار کر رہا ہے۔ کراچی سے ملتان کا فاصلہ تقریباً 1000 کلومیٹر بنتا ہے۔ ملتان کا موسم شدید ہوتا ہے، گرمی تیز اور سردی بھی خوب۔ شدید گرمی کی وجہ سے ملتان کی سیاحت کے لیے موسمِ سرما ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کے قدیم شہروں میں شامل ہے۔ تُرکی کے تاریخی شہر بورصہ کو ملتان کا جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے جو کہ قسطنطنیہ سے پہلے عثمانی سلطنت کا دارالخلافہ ہوا کرتا تھا۔
ملتان کو اولیاء کا شہر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ تاریخ کے مختلف ادوار میں دور دراز سے کئی بزرگ ہستیاں یہاں تشریف لائیں، یہاں دین کی اشاعت کی اور پھر اِسی شہر کی خاک کو اپنی آخری آرام گاہ کے طور پر قبول کیا۔ اُن بزرگانِ دین میں سے شیخ بہاء الدین ذکریا ملتانی اور شاہ رُکنِ عالم کے عالیشان مقبرے ملتان کی علامت ہیں اور دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔