دنیا

شاہ سلمان کی محمود عباس کو آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کی یقین دہانی

فلسطینی صدر نے سعودی فرماں روا کی حمایت اور تاریخی طور پر سعودی عرب کی جانب سے فلسطینیوں کی مدد کرنے پر اظہارِ تشکر کیا۔

سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا یقین دلایا۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران شاہ سلمان نے فلسطینیوں کے حقوق اور ان کی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی خواہش کی حمایت پر بھی زور دیا۔

فلسطینی صدر نے سعودی فرماں روا کی حمایت اور تاریخی طور پر سعودی عرب کی جانب سے فلسطینیوں کی مدد کرنے پر اظہارِ تشکر کیا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اس اقدام کو ’غیر ذمہ دارانہ اور غیر منصفانہ‘ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا بیت المقدس سے متعلق اپنا فیصلہ واپس لے، عرب لیگ

گزشتہ ماہ دسمبر میں اپنی سالانہ تقریر میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ مشرقی یروشلم کو اپنا دارالحکومت کہنا فلسطینیوں کا حق ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 5 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردیں تھیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں دنیا بھر کے سفارت خانے تل ابیب میں واقع ہیں اور مقبوضہ بیت المقدس میں قونصل خانے قائم ہیں کیونکہ عالمی برادری بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت نہیں مانتی اور مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے مقدس حیثیت رکھنے والے اس شہر کی حیثیت کو متازع تسلیم کرتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 13 دسمبر کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا۔

یہ پڑھیں: ’بیت المقدس تمام مذاہب کا گھر ہے‘

اجلاس میں (او آئی سی) نے مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے فلسطین کے تنازع کو جلد حل کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔

اجلاس کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا ’امریکا اس فیصلے کے بعد فلسطینی تنازع میں ثالث کی حیثیت کھو چکا ہے اس لیے اقوام متحدہ فلسطین سے متعلق تنازع میں اپنا کردار ادا کرے‘۔

خیال رہے اس اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، فلسطینی صدر محمود عباس، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم، آذربائیجان کے صدر الہام الیو، ایرانی صدر حسن روحانی اور بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد سمیت 22 اسلامی ممالک کے سربراہان اور 25 ممالک کے وزراء شرکت کی۔

کانفرنس میں مصر، متحدہ عرب امارات، مراکش اور قازقستان کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے جب کہ سعودی عرب کی جانب سے اعلیٰ سطح کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا تاہم سعودی اسلامک افئیر کے وزیر صالح بن عبدالعزیز الشیخ ریاض کی نمائندگی کررہے تھے۔