نئی حلقہ بندیاں:وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کی نشستوں میں اضافہ
اسلام آباد: مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے تناظر میں حلقہ بندیوں سے چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تیاری کی جارہی ہے۔
حالیہ مردم شماری کے ابتدائی اعداد وشمار کے مطابق ہونے والی حلقہ بندیوں میں کل 272 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے پنجاب کی نشتیں 148 سے کم ہو کر 141 ہو جائیں گی، جس کا نتیجہ زیادہ سے زیادہ صوبے کے 15 اضلاع میں نشستوں میں کمی یا زیادتی کی صورت میں نظر آئے گا۔
پنجاب میں 7 نشستوں کے نقصان کے باوجود لاہور کی نشتیں 13 سے بڑھ کر 14 ہوجائیں گی جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی نشستیں 2 سے بڑھ کر 3 ہوجائیں گی۔
فائدہ اٹھانے والے پنجاب کے اضلاع
لاہور کی موجودہ آبادی 1 کروڑ 11 لاکھ 20 ہزار ہے، جس کے مطابق لاہور کا حصہ 14.26 فیصد ہے، جو واضح طور پر ایک نشست ہے۔
مزید پڑھیں: صدر نے حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر دستخط کردیئے
اسی طرح مظفر گڑھ کی آبادی 43 لاکھ 20 ہزار ہے، جس کا کل آبادی میں حصہ 5.54 فیصد ہے، جو واضح طور پر ایک اضافی نشست کے برابر ہے جبکہ ضلع کی نشستوں کو 5 سے بڑھا کر 6 کیا جائے گا۔
ڈیرہ غازی خان میں قومی اسمبلی کی موجودہ نشستوں کی تعداد 3 ہے جبکہ اس کی آبادی 28 لاکھ 70 ہزار اور اس کا حصہ 3.68 فیصد ہے، لہٰذا حلقہ بندیوں میں اس کی نشست بھی بڑھ کر 3 کے بجائے 4 ہو جائیں گی۔
راجنپور (2) کی آبادی 19 لاکھ 90 ہزار ہے اور اس کا حصہ 2.55 فیصد ہے جو ایک اضافی نشست کے لیے اہل ہے۔
نقصان اٹھانے والے پنجاب کے اضلاع
پنجاب کے جن اضلاع کی نئی حلقہ بندیوں میں ایک ایک نشست کم ہوگی ان میں اٹک، گجرانوالہ، حافظ آباد، نارووال، قصور، شیخوپورہ، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، اوکاڑہ اور پاک پتن شامل ہیں۔
اٹک کا حصہ 2.41 فیصد ہے جبکہ آبادی کا کل تناسب 18 لاکھ 80 ہزار ہے اور اس کی نشستیں 3 سے کم ہو کر 2 کردی جائیں گی، اسی طرح گجرانوالہ کی آبادی 50 لاکھ ہے جبکہ آبادی میں اس کا حصہ 6.42 ہے، تاہم اس کی موجودہ نشستوں کی تعداد 7 ہے جو نئی حلقہ بندیوں میں کم ہو کر 6 رہ جائے گی۔
حافظ آباد بھی نئی حلقہ بندیوں میں اپنی ایک نشست کھو دے گا اور اس کی 11 لاکھ 50 ہزار آبادی میں 2 کے بجائے ایک نشست رہ جائے گی۔
نارووال کی آبادی 17 لاکھ ہے اور اس کا حصہ 2.19 فیصد ہے جبکہ نئی حلقہ بندیوں میں موجودہ 3 نشستوں میں سے ایک نشست کم کردی جائے گی، اسی طرح قصور کی آبادی 34 لاکھ ہے اور اس کا حصہ 4.43 فیصد ہے، تاہم اسے بھی اپنی 5 نشستوں میں سے ایک نشست کو کھونا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: '15 جنوری سے حلقہ بندیوں پر کام کا آغاز ہوجائے گا'
آخری حلقہ بندیوں میں شیخوپورہ میں قومی اسمبلی کی 7 نشستیں تھی لیکن ننکانہ صاحب کا نیا ضلع اس سے الگ کردیا گیا، جس کے بعد ایک ضلع کی آبادی 34 لاکھ 50 ہزار اور ایک کی 13 لاکھ 50 ہزار ہے، تاہم نئی حلقہ بندیوں میں شیخوپورہ کی 4 اور ننکانہ صاحب کی 2 نشستیں ہوجائیں گی۔
اسی طرح کا معاملہ جھنگ اور چنیوٹ اضلاع کے ساتھ بھی ہے، جو گزشتہ حلقہ بندیوں تک ایک تھے اور ان کی نشستوں کی تعداد 6 تھی، تاہم موجودہ حصہ میں جھنگ کا 27 لاکھ 40 ہزار آبادی کے ساتھ 3.52 فیصد حصہ ہے جبکہ چنیوٹ کا 13 لاکھ 60 ہزار آبادی کے ساتھ 1.76 فیصد ہے۔
لہٰذا انتخابی رولز 2017 کے راؤنڈ آف فارمولے کے تحت جھنگ 4 نشستوں کا اہل ہے تاہم سخت مقابلے کے بعد 3 نشستیں حاصل کرسکے گا اور باقی کی 2 نشستیں چنیوٹ کے حصے میں آئیں گی اور جھنگ کو اپنی ایک نشست کھونی پڑے گی۔