پاکستان

’مسلم لیگ(ق) اور پیپلز پارٹی بلوچستان میں سیاسی بحران کی ذمہ دار ہیں‘

بلوچستان کے مسئلے پر سیاست کرنے والے مسلم لیگ (ن) کو اگلے انتخابات کے سینیٹ الیکشن میں کمزور کرنا چاہتے ہیں، جان اچکزئی

اسلام آباد: بلوچستان میں جاری سیاسی بحران کے پس منظر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے ترجمان جان اچکزئی نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے پر سیاست کرنے والے مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ الیکشن میں کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ق) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ایسے حالات پیدا کرنے کی ذمہ دار ہے جس سے ماضی میں صوبے بھر کے حالات غیریقینی ہو سکتے ہیں۔

یہ پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹا دیا

انہوں نے کہا ‘داخلی اور خارجی مسائل سے نمٹنے کے لیے بلوچستان میں سیاسی استحکام ضروری ہے، سیاسی رہنماؤں اور ورکرز کے اختلافات کوئی نئی بات نہیں لیکن کبھی حالات اس قدر سنگین نہیں ہوئے جتنا بلوچستان میں ہو چکے ہیں۔’

انہوں نے سول اور ملڑی تعلقات کے حوالے سے منفی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سول اور عسکری قیادت کے مابین سازگار ماحول کی فضا قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف ارکان اسمبلی کی تحریک عدم اعتماد

جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین ہماری پارٹی رہنماؤں اور ورکز کو مذموم ارادوں کے لیے استعمال کررہے ہیں جس کا بنیادی مقصد اگلے سینیٹ الیکشن میں پی ایم ایل (ن) کی نشستوں میں کمی کرنا ہے تاہم جن لوگوں نے تحریک عدم اعتماد پیش کی وہ پارٹی اور اس کے منشور کے خلاف جارہے ہیں’۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت پاکستان بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور پاکستان مخالف امریکی بیان کی وجہ سے حساس حالات سے گزر رہا ہے اور ایسے میں سیاسی تبدیلیاں ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بلوچستان میں سیاسی بحران کے لیے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں وہ دراصل پاکستان دشمن عناصر ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرا گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ناراض بلوچ رہنماؤں کو پھر مذاکرات کی دعوت

تحریک عدم اعتماد پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رکنِ اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے جمع کروائی تھی۔

اس تحریک کو جمع کرانے کی وجوہات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبد القدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ملازمتوں میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو نظر انداز کیا گیا اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی ان 14 ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔


یہ خبر 7 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی