پاکستان

پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑی،دفتر خارجہ

حکام سیکیورٹی تعاون کے حوالے سے امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں،ترجمان دفتر خارجہ
|

اسلام آباد: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان سے سیکیورٹی تعاون مکمل طور پر معطل کیے جانے کے بعد دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملکی حکام ’سیکیورٹی تعاون‘ کے حوالے سے امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے امریکی فیصلے کے اثرات آئندہ چند روز میں سامنے آجائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تاہم اس بات کر سراہے جانے کی ضرورت ہے کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ زیادہ تر اپنے وسائل سے لڑی ہے اور 15 سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 120 ارب ڈالرز خرچ کیے، جبکہ اپنے شہریوں اور خطے کے امن کے لیے ہم یہ جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون کا براہ راست فائدہ امریکی قومی سلامتی اور مجموعی طور پر عالمی برادری کو ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک کے بعد ایک انسداد دہشتگردی آپریشنز کے ذریعے پاکستان نے تمام علاقوں کو کلیئر کیا، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی منظم موجودگی کا خاتمہ ہوا اور پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی۔‘

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اب اسی طرح کی کارروائی افغانستان کی طرف سے بھی چاہتا ہے، جس میں دوطرفہ بارڈر منیجمنٹ، افغان مہاجرین کی واپسی، پوست کی کاشت کو روکنا، منشیات اسمگلنگ اور افغان امن عمل کا آغاز شامل ہے۔‘

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وعدے کو پورا کرنے تک پاکستان کی تمام سیکیورٹی امداد روک دی گئی ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واشنگٹن کی جانب سے کیا گیا یہ اعلان ہمیشہ کے لیے نہیں ہے اور اس سے صرف فوجی امداد پر اثر پڑے گا۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس امریکی اعلان کے تحت پاکستان کی تمام امداد کو نہیں روکا گیا بلکہ اس میں کچھ شرائط شامل ہیں اور معاملے کی نوعیت پر فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس نئی پیش رفت سے فنڈز ایک مخصوص مقصد کے لیے رکھے جائیں گے جنہیں ہدف حاصل کرنے پر ہی جاری کیا جائے گا۔

امریکا نے مذہبی آزادی کی ’سنگین خلاف ورزیوں‘ پر پاکستان کو خصوصی واچ لسٹ میں بھی ڈال دیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'ہم سے ملنے والی امداد کا حق پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا'

امریکی محکمہ خارجہ سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’دنیا کے کئی مقامات پر مذہبی آزادی کے حق کے استعمال یا اعتقاد پر لوگوں کو غیر منصفانہ طور پر سزائیں دی جارہی ہیں اور قید میں رکھا جارہا ہے۔‘

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’آج کئی حکومتیں لوگوں کے مذہب یا اعتقاد کو فسخ کرکے انہیں اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق چلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

امریکا کی جانب سے یہ اقدامات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف اس متنازع ٹویٹ کے چند روز بعد سامنے آرہے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی طرف سے امداد کی مد میں 33 ارب ڈالر دینے کے باوجود پاکستان نے امریکا کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔