پاکستان

امریکا ہمارا یار نہیں بلکہ دوست نما دشمن ہے، خواجہ آصف

پاکستان ماضی کی طرح اب بھی امریکا کی امداد کے بغیر گزارا کر سکتا ہے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان ماضی کی طرح اب بھی امریکا کی امداد کے بغیر گزارا کر سکتا ہے جبکہ اب ہمارا بیرونی قرضوں پر انحصار بہت کم رہ گیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل ’جیو نیو‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب امریکا نے امداد روکنے کی دھمکی دی ہے۔‘

انہوں نے پریسلر ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکا نے ماضی میں بھی ایسا کیا ہے جس کے ہماری تاریخ میں ثبوت موجود ہیں اور انہوں نے ہمیں ہمیشہ مشکل وقت میں دھوکا دیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ہمارا یار نہیں بلکہ یار مار (دوست نما دشمن) ہے اور اگر امریکا نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری پاکستانی قوم کی جانب سے متفقہ جواب دیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

وزیر خارجہ نے خطے میں بدامنی کا امریکا اور بھارت دونوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’خطے میں عدم استحکام ان دونوں ممالک کے فائدے میں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکا اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے اور دونوں کے ایک ہی مفادات ہیں، جبکہ امریکا اب بھارت کو اسی طرح استعمال کرنا چاہتا ہے جیسا کہ اس نے ماضی میں پاکستان کو کیا، یا شاید اس سے ایک قدم آگے جانا چاہتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن اور نئی دہلی کیا خیال ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے ان کے مفادات کو خطرہ ہے، اس لیے دونوں ممالک نے سی پیک کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنائی ہے۔‘

امریکی صدر کے حالیہ ٹویٹ سے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ ’جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے ہی صبح سویرے اٹھ کر ٹویٹ کردی وہ غلطی پر ہیں، اگر ہم امریکی نائب صدر مائیک پینس کے افغانستان میں بگرام ایئربیس پر 21 اگست کی تقریر اور اس کے بعد سے امریکی حکام کے بیانات دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک پورا سلسلہ چلا آ رہا ہے اور یہ بیانات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دیئے جارہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم تو 1960 سے امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ تعلق نبھا رہے ہیں، سوویت یونین ہمارا تو دشمن نہیں تھا، پتہ نہیں اس سے کتنا فائدہ ہوا لیکن ہمیں تو اس سے نقصان ہی ہوتا نظر آیا اور اس کے نقصانات کا ہم آج تک ازالہ کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری فوج امریکا سے زیادہ ٹیکنالوجی تو نہیں رکھتی لیکن ہم نے 4 سال میں جو جنگ لڑی وہ اپنے وسائل سے لڑی، سوات، باجوڑ، خیبر ایجنسی اور وزیرستان سمیت پورے پاکستان میں جس بہاردی کے ساتھ ہم نے جنگ لڑی اس طرح کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔‘

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کیلئے 25 کروڑ ڈالر سے زائد عسکری امداد روک دی

دہشت گردوں کو پناہ دینے کے حوالے سے امریکی الزام سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے اپنے علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے اور یہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود نہیں، یہی وجہ ہے کہ آج امریکا کی جانب سے وہاں ڈرون حملے نہیں ہو رہے، اگر پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہوتیں تو ڈروں حملے بھی پہلے کی طرح ہو رہے ہوتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکا نے ہمارا شمسی ایئربیس، شہباز ایئربیس استعمال کیا، ہماری سڑکیں تباہ ہوگئیں، ہماری فضائی حدود استعمال ہوئی لیکن ہم نے آج تک ان سے نہیں پوچھا کہ آخر وہ کیا لے کر جا رہے ہیں لیکن امریکا نے ہمیں دی گئی ایک، ایک پائی کا حساب لیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا نے آج بھی کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ہمارے 9 ارب ڈالر دینے ہیں، جس کا ہم ان سے باقاعدہ مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکا زیادہ سے زیادہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ہماری امداد روک دے گا لیکن اس سے ہمیں زیادہ فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ اب ہمارا بیرونی قرضوں پر انحصار بہت کم رہ گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سفارتی سطح پر بلکل بھی اکیلے نہیں ہیں بلکہ ترکی، روس، سعودی عرب، ایران اور چین جیسے قابل اعتماد دوست ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔‘