اسرائیل کا 38 ہزار افریقی مزدوروں کو ملک سے بے دخل کرنے کا فیصلہ
بیت المقدس: اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر 38 ہزار افریقی مزدوروں کو تین ماہ کے اندر اسرائیل چھوڑنے کی دھمکی دے دی۔
اسرائیلی وزیراعظم کے مذکورہ منصوبے کے تحت رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے والے ہر شخص کو فضائی خرچ اور 3 ہزار 500 ڈالر دیئے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ سوڈان اور جنوبی افریقہ سے آئے 38 ہزار باشندے رواں برس مارچ تک ملک چھوڑ دیں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ پڑھیں: 'بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینا ناقابل قبول ہے'
واضح رہے کہ اسرائیل، جنوبی صحرا میں ہولٹ نامی ایک جگہ بھی ختم کررہا ہے جہاں 12 ہزار تارکین وطن رہائش پذیر ہیں اور انہیں دن کے اوقات میں کام کرنے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔
اس سے قبل اسرائیل نے گزشتہ برس نومبر میں بے دخلی کے منصوبے کا اعلان کیا تو اقوام متحدہ مہاجرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یروشلم اسرائیل کا ’دارالحکومت‘:’وجہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ہیں‘
کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم نے منصوبے کی حمایت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ‘ملکی سالمیت کے لیے ہر رہاست کو اپنی سرحدوں کو غیر قانونی عملداری سے محفوظ رکھنے کا پورا حق ہے’۔
اسرائیل نے افریقی مزدوروں سے چھٹکارہ حاصل کرنے اور عالمی برداری کے دباؤ سے بچنے کے لیے روانڈا اور یوگانڈا کے ساتھ معاہدے کرلیے ہیں جس کے تحت اسرائیل افریقی مزدوروں کو دونوں مذکورہ ممالک بھیجنے کے تمام سفری اخراجات برداشت کرے گا۔
یہ خبر 4 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی