پاکستان

اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ساتھ تین طلاق پر سزا کی حمایت کردی

اس معاملے میں محتاط نقطہ نظر کی ضرورت ہے لیکن یہ ایسی چیز ہے جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد: اگرچہ پاکستان میں ایک ساتھ تین طلاق دینے کا عمل قانونی ہے اور فقہ حنفیہ کے مطابق جائز تصور کیا جاتا ہے لیکن اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے ایک ساتھ تین طلاق دینے پر سزا کے نفاذ کی حمایت کردی۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ کونسل کا خیال ہے کہ یہ ایسی چیز ہے جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔

گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز نے حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ایک وقت میں تین طلاق دینے کے خلاف دیئے گئے فیصلے پر اظہار خیال کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: طلاق کے معاملے پر نئی قانون سازی کا آغاز

واضح رہے کہ بھارت کی اعلیٰ عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ تین طلاق کا عمل مذہب میں لازم نہیں اور اخلاقی طور پر یہ آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ خواتین کا کہنا تھا کہ مسلم پرسنل لاء ایپلی کیشن ایکٹ، جو شریعت کے قانون کے تحت اور تین طلاق سے متعلق ہے، کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔

قبلہ ایاز نے کہا کہ یہ ایک تکنیکی مسئلہ ہے اور اس میں محتاط نقطہ نظر کی ضرورت ہے لیکن ہم یہ تجویز کریں گے کہ ان لوگوں کے لیے کچھ سزا ہونی چاہیے جو ایک ساتھ تین طلاق دیتے ہیں اور یہ معاملہ اب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل میں موجود ماہرین نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ شیعہ اور اہلحدیث عقیدے کے ماننے والوں کی نظر میں تین طلاقوں کا اطلاق نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو اپنے کردار کو شریعت کے مطابق قوانین کو تشکیل دینے کے لیے محدود نہیں کرنا چاہیے کیونکہ معاشرے کو درپیش دیگر مسائل کے حل کے لیے طریقوں کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو مسلمانوں سے متعلق شعبوں اور موجودہ اوقات میں کام کرنے کے لیے سرکاری تھنک ٹینک کی طرح کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے ہدایت ڈھونڈنے کی ذمہ داری کی طرح ہمارے ملک میں رہنے والے غیر مسلموں کی ذمہ داری بھی ہماری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم حلال کھانے کا مطالبہ کرتے اور ریاست کو مساجد تعمیر کرنے میں مدد کا کہتے ہیں، اسی طرح اسلامی نظریاتی کونسل مستقل میں دیگر ممالک میں مسلمانوں کے طرز عمل اور ذمہ داریوں سے متعلق ہدایت واضح کرنے پر تبادلہ خیال کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ معاشرہ تبدیل ہورہا ہے اور یہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ آنے والے چیلنجز کے لیے شریعت کے مطابق تجاویز جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ہی وقت میں تین طلاق کا عمل غیر آئینی قرار

ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اس طرح کا ایک چیلنج سی پیک کے منظر نامے میں ہوگا، جب پاکستان میں موجود مختلف شہریوں کی چینی بیویاں ہوں گی اور معاشرے میں لڑکیوں اور خواتین کا کردار بڑھ جائے گا۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے امریکی صدر کی جانب سے حالیہ بیان پر ملک میں اندرونی کمزوریوں سے نمٹنے پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان سب سے زیادہ جس خطرے کا سامنا کر رہا وہ فرقہ واریت اور دہشت گردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے علماء کا کردار اہم ہے اور ہم انہیں ان معاملات میں شامل کرنے کے لیے کام کریں گے۔


یہ خبر 04 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی