پاکستان

اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے پر اسحٰق ڈار کا عدالت میں اعتراض

اثاثے منجمد کرنے کے حکم سے پہلے دفاع کا مکمل موقع نہیں دیا گیا، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے وکیل کا موقف

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے ان کی جائیداد منجمد کرنے کے فیصلے پر اعتراض دائر کردیا۔

اسحٰق ڈار کے وکیل نے گزشتہ روز اعتراض جمع کرایا، جس میں سابق وزیر خزانہ کا موقف تھا کہ اثاثے منجمد کرنے کے حکم سے پہلے انہیں دفاع کا مکمل موقع نہیں دیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کرنے کے موقع پر قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کے سیکشن 17 (سی) کو دو مرتبہ استعمال کیا اور عدالت نے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت فراہم کیا جبکہ الزامات سے متعلق ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنے کے بعد معمول کے عمل میں فریق کو کم از کم 7 دن کا وقت فراہم کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کے خلاف مزید 5 گواہان طلب

اسی طرح انہوں نے کہا کہ عدالت نے سی آر پی سی کے سیکشن 87 کے تحت اسحٰق ڈار کو کم از کم 30 دن دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ان سیکشنز کے استعمال کے بعد اس ٹائم فریم کو کم کردیا گیا اور 10 دن کے بعد سابق وزیر خزانہ کو مجرم قرار دے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار بیماری کے باعث ایک وکیل کے ذریعے مقدمے کی سماعت جاری رکھنے پر رضا مند تھے، کیونکہ وہ ذاتی طور پر سماعتوں میں حاضر نہیں ہوسکتے تھے لیکن استغاثہ نے اعتراض کیا کہ سی آر پی سی کے سیکشن 540 اے کے تحت ایک ملزم کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر 2017 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت روکنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں نیب کو چار ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا، جس میں تین شریف خاندان اور ایک اسحٰق ڈار کے خلاف تھا جبکہ احتساب عدالت میں جج کو 6 مہینوں میں سماعت مکمل کرنے کا کہا تھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے 20 دسمبر تک اسحٰق ڈار کے خلاف سماعتوں کے بعد انہیں اشتہاری ملزم قرار دیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 17 جنوری تک سماعت ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے ضامن کی جائیداد قرق کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اسحٰق ڈار کی سماعتوں کے خلاف حکم امتناع اس لیے جاری کیا گیا کیونکہ احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ کے خلاف کارروائی کو تیز کرنے کے لیے قومی احتساب آرڈیننس کو حکم دیا جبکہ وکیل دفاع کے مطابق استغاثہ کو فائدہ پہنچا رہا تھا۔

خیال رہے کہ کرمنل طریقہ کار کوڈ کے تحت ایک ملزم اعلان کے بعد کم از کم 30 دن میں اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اسحٰق ڈار کے مقدمے میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 17(سی) کا استعمال کیا، جو انہیں طاقت دیتا ہے کہ کسی بھی طریقہ کار قانون کے لازمی ٹائم فرہم کو کم کرکے 10 دن تک کیا جاسکے۔


یہ خبر 04 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی