پاکستان

ایف بی آر ٹیکس اصلاحات کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

اعلیٰ عہدیدارن نے کبھی ٹیکس ریفارمز کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لیا اور نہ ہی سفارشات پر عملی اقدامات کرنے میں سنجیدگی دکھائی۔

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) ٹیکس نظام کی کمزوریوں کو دور کرنے اور اسے مظبوط بنانے کے لئے ٹیکس اصلاحات سے متعلق تمام اقدامات سے پیچھے ہٹ رہی اور یہ محض دعویٰ ثابت ہو رہے ہیں۔

ٹیکس نظام میں اصلاحات کے اقدامات ٹیکس ریفارمز کمیشن (ٹی آر سی) کی سفارشات پر سامنے آئے جنہیں محصولات کے نفاذ اور اصلاحات کے حوالے سے قائم کمیٹی (ٹی آئی آر سی) کے چیئرمین اور وزیراعظم کے مشیر خصوصی برائے ریوینیو ہارون اختر خان کو سونپا گیا تھا۔

ایف بی آر سے متعلقہ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ان اہم اقدامات کے حوالے سے کئی اہم اجلاس منعقد ہوئے تاہم اعلیٰ عہدیدارن کی جانب سے کبھی بھی کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

یہ پڑھیں: وزیراعظم کی ٹیکس ریٹرنز فارم کو آسان بنانے کی ہدایت

ذرائع نے بتایا کہ ‘ٹیکس اصلاحات کے حوالے متعدد اہم میٹنگ ہوئیں لیکن ایف بی آر کے افسران ان سفارشات پر عملی اقدامات کرنے میں سنجیدگی ظاہر نہیں کی۔’

ایف بی آر ذرائع کا کہنا تھا کہ کئی مہینے گزر جانے کے بعد بھی متعدد اصلاحات پر اقدامات اٹھائے جانے کا انتظار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت

ٹیکس اصلاحات کے تناظر میں دی جانے والی تجاویز میں سے ایک تجویز یہ تھی کہ تمام بڑے مالیاتی اداروں خصوصاً ٹیلی کام سیکٹر کے فرانزک آڈیٹ کرائے جائیں گے جبکہ ٹی آر سی مستقل مزاجی کے ساتھ فرانزک آڈیٹ کو متعارف کرانے کے لیے ایف بی آر کے ساتھ تعاون کا کررہی ہے۔

ٹیکس اصلاحات میں دوسری بڑی تجویز یہ تھی کہ رواں مالی سال سے تمباکو مصنوعات کی الیکڑونک مانیٹرنگ کی جائے گئی۔

ذرا ئع نے مزید بتایا کہ ‘ہم نے تمباکو کی صنعت میں ٹیکس کی چوری کو کم کرنے کے لیے نظام کو حتمی شکل دی لیکن ایف بی آر کے بعض افسران نے تجویز پر عملدرآمد روک دیا جبکہ اندازہ لگایا گیا کہ تمباکو کی صنعت میں ٹیکس چوری سے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: 'پاکستان 5 ہزار ارب روپے تک ٹیکس وصول کر سکتا ہے'

ڈان کو بتایا گیا کہ ‘دیگر شعبہ جات کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے معلومات کے تبادلے پر مشتمل نظام مرتب کیا جائے گا جس کے لئے کچھ اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن مجموعی طور پر کارکردگی انتہائی سست روی کا شکار ہے۔‘

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ودہولڈنگ ٹیکس کی معلومات ایف بی آر کو دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا لیکن ایف بی آر کی جانب سے ردعمل مایوس کن ہی رہا’.

ٹی آئی آر سی نے تجویز دی تھی کہ کالے دھن کی جانچ پڑتال کے لئے 25 اور 40 ہزار روپے کے بونڈز کی رجسٹریشن کی جائے لیکن حکومت کی جانب سے اس تجویز پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں آیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے اعلیٰ حکام ایک صحفے پر مشتمل انکم ٹیکس فارم کی مخالفت کررہے ہیں’۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی موجودہ ٹیم عارضی اصلاحات کے ذریعے ٹیکس آمدن بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔


یہ خبر 3 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی