پاکستان

پرویز مشرف کی واپسی کے لیے پولیس کو درخواست

پرویز مشرف کو ملک میں واپس لانے کے لیے بھی ایک ریڈ وارنٹ جاری کیا جانا چاہیے، درخواست گزار

لال مسجد کے سابق خطیب مولانا غازی عبد الرشید کے بیٹے نے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک واپس لانے اور ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے جانے کے لیے پولیس سے رجوع کرلیا۔

خیال رہے کہ لال مسجد کے خطیب مولانا غازی عبد الرشید کو جولائی 2007 میں فوجی آپریشن کے دوران قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لال مسجد کیس: مشرف کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ

آب پارہ پولیس کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ہارون راشد کو دی گئی ایک درخواست میں مولانا غازی عبدالرشید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ سابق فوجی حکمران کے خلاف درج کیس میں وہ درخواست گزار تھے جس میں پرویز مشرف پر آپریشن کے دوران ان کے والد اور دادی کے قتل کا الزام ہے۔

درخواست کے مطابق 'جنرل (ر) پرویز مشرف ٹرائل کورٹ کا سامنا کرنے کے بجائے ملک سے فرار ہوگئے ہیں جبکہ ٹرائل کورٹ انہیں 2016 میں اشتہاری قرار دے چکی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: لال مسجد آپریشن کی ذمے دارمشرف حکومت تھی

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ان کی جائیداد کی قرقی سمیت ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل درخواست گزار کی جانب سے اسی حوالے سے عدالت میں ایک پٹیشن دائر کیے جانے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج نے 2017 میں احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اشتہاری کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کرنا تفتیشی افسران کا کام ہے۔

مزید پڑھیں: لال مسجد آپریشن

ہارون راشد کے مطابق درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں تاکہ انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جاسکے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ماضی میں ریڈ وارنٹ کئی مرتبہ ملک سے فرار ملزمان کو واپس لانے کے لیے جاری کیے گئے ہیں اور ایسا ہی ایک وارنٹ پرویز مشرف کو بھی ملک میں واپس لانے کے لیے جاری کیا جانا چاہیے۔


یہ خبر 3 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی