صحت

مصنوعی ذہانت سے بریسٹ کینسر کی شناخت ممکن

آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم 11 ڈاکٹرز سے بھی زیادہ تیزی سے کام کرکے مرض کی جلد شناخت کرتا ہے، رپورٹ

جدید ٹیکنالوجی کے باعث جہاں کئی موضی مرضوں کا علاج آسان ہوا ہے، وہیں اس کی مدد سے جان لیوا امراض کی جلد شناخت بھی ممکن ہوئی ہے۔

یورپی ملک نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت سے بریسٹ کینسر کی جلد شناخت ممکن ہے۔

مصنوعی ذہانت سے بریسٹ کینسر کی شناخت اتنی تیزی سے ممکن ہے کہ اگر 10 ماہر امراض بھی بیٹھ کر کسی ایک مریض کو چیک کرنے بیٹھیں تو وہ اتنی دیر میں مرض کی شناخت نہیں کر پائیں گے، جتنی دیر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اس کو شناخت کر پائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بریسٹ کینسر کی نشاندہی کرنے والی عام علامات

سائنس جرنل ’جاما‘ میں شائع ایک تحقیقاتی مضمون کے مطابق نیدرلینڈ کے کینسر کے علاج و ریسرچ کے ادارے پال جوہنز وان ڈیسٹ کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ 11 انسانوں کے مقابلے ایک مصنوعی ذہانت کا سسٹم زیادہ تیزی سے بریسٹ کینسر شناخت کرسکتا ہے۔

مضمون کے مطابق ماہرین نے مصنوعی ذہانت پر مبنی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو 11 ماہرین امراض کے ساتھ ایسے لوگوں کا معائنہ کرنے کے لیے آزمایا جن میں بریسٹ کینسر ہونے کے امکانات تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت کے الگورتھم پر مبنی کمپیوٹر نے 11 پیتھالوجسٹ کے مقابلے کم وقت میں بریسٹ کینسر کی نشاندہی کی، اور کمپیوٹر انسانوں کے جسم میں نظر آنے والے غدود کو تیزی سے شناخت کرنے میں کامیاب ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ 11 ڈاکٹرز کی ٹیم بھی بریسٹ کینسر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوئی، تاہم انہیں زیادہ وقت لگا۔

خیال رہے کہ ماہرین نے بریسٹ کینسر کی شناخت کرنے میں کردارادا کرنے کے لیے خصوصی الگورتھم اور سافٹ ویئرز پر مبنی ایک کمپیوٹر تشکیل دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بریسٹ کینسر کی علامات ظاہر کرنے والی تصویر

اگرچہ مصنوعی ذہانت کا سسٹم بریسٹ کینسر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوا، تاہم سسٹم یہ بتانے سے قاصر رہا کہ مریض کو لاحق مرض کس سطح کا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مصنوعی ذہانت اور الگورتھم پر مبنی جدید کمپیوٹرائزڈ روبوٹس کے ذریعے مختلف اقسام کے کینسر کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سب سے بڑے جناح ہسپتال میں بھی کینسر کے مختلف امراض کا علاج روبوٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔