دنیا

امریکا کا مزید عسکری مشیر افغانستان بھیجنے کا فیصلہ

افغان فورسز اس طرح لڑنے کے لیے تیار نہیں تھے جیسا ہم چاہتے تھے اور ان کے پاس ایسے لوگ بھی موجود نہیں، جیمز میٹس

واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری دفاع جمیز میٹس کا کہنا ہے کہ نئے سال میں پینٹا گون افغان فورسز کی مدد کے لیے مزید عسکری مشیر شامل کرے گا کیونکہ امریکا نے افغان فورسز کی مدد سے خطے میں جنگیں جیتیں ہیں۔

سالِ نو سے قبل پریس بریفنگ کے دوران امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا ’ہم مزید امریکی فورسز اور عسکری مشیر افغانستان کی فوج میں شامل کریں گے، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ ان (افغانیوں) کے پاس ایسے لوگ موجود نہیں تھے اور وہ اس طرح لڑنے کے لیے بھی تیار نہیں تھے جیسا ہم چاہتے تھے۔‘

افغان فورسز کو طالبان کے خلاف جنگ جیتنے میں مزید وقت درکار ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ اگر ایک فوج تشکیل دی جائے اور اسے بیک وقت حالات کو معمول پر لانے اور لوگوں کو تحفظ دینے کا کام دیا جائے تو اسے اپنی کارکردگی دکھانے میں وقت لگتا ہے۔

جیمز میٹس نے کہا کہ افغان فورسز کے ساتھ مزید امریکی مشیروں کو منسلک کرنے سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ان فوجیوں کی میدانِ جنگ میں کارکردگی مزید بہتر ہوگی جن کے پاس اس قبل رہنمائی کے لیے لوگ موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان میں نیا فوجی کیمپ قائم کرنے کا امکان

خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کا بیان اس نئی امریکی حکمت عملی پر روشنی ڈالتا ہے جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس 21 اگست کو اپنی ایک تقریر کے دوران کیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد افغانستان میں امریکی فوجیوں پر اوباما انتظامیہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں اٹھانا ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنا دفاع کر سکیں، اور افغان فورسز کی مدد کر سکیں۔

پینٹا گون حکام کا کہنا ہے کہ نئی امریکی حکمت عملی کی مدد سے افغان فورسز کے ساتھ تعاون میں مزید بہتری آئی تاہم 2018 میں امریکی فوجی مشیروں کی افغان فورسز میں کور کمانڈرز کی سطح کے بجائے بٹلین کی سطح پر شمولیت سے مدد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ افغان فورسز گزشتہ برس کے مقابلے میں اب سے زیادہ فضائی حملوں کی درخواست کریں گے جو افغانستان طالبان کی آمدن کے وسائل کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا،افغانستان میں 4ہزار اضافی فوجی بھیجے گا

نئی امریکی پالیسی کے تحت گزشتہ برس نومبر میں امریکی فضائی حملوں میں افیون کی کاشت کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کی 25 لیب کو بھی ختم کردیا گیا تھا تاہم اس حوالے سے پینٹا گون کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں سے طالبان کو آمدن میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔

افغان فورسز میں امریکی مشیروں کی شمولیت کے حوالے سے مختلف امریکی ذرائع ابلاغ پر بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا کہ امریکیوں کی زندگی کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنے دشمن سے محاذ پر کچھ ہی دوری پر ہوں گے۔

گزشتہ برس افغان حکام کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2015 میں افغان فورسز کے کنٹرول میں 72 فیصد علاقہ تھا جو کم ہو کر اب 57 فیصد تک رہ گیا ہے اور 13 فیصد افغان سرزمین پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ 30 فیصد علاقے میں جنگ جاری ہے۔

گزشتہ سال میں صرف جنوری سے اگست تک طالبان نے اضافی 9 اضلاع پر اپنا کنٹرول حاصل کیا۔


یہ خبر یکم جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی