پاکستان

مولانا فضل الرحمٰن کا فاٹا کو صوبے کا درجہ دینے کا مطالبہ

قبائلی علاقوں کے عوام مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے اور کسی کو اپنی پہچان تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، فضل الرحمٰن

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے خیبر پختونخوا سے انضمام کی مخالفت جاری رکھتے ہوئے فاٹا کو ایک صوبے کا درجہ دینے کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چائنا چوک پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ اگر گلگت بلتستان کی اپنی حکومت ہوسکتی ہے تو فاٹا کو کیوں صوبائی حکومت کا نظام نہیں دیا جاسکتا؟

واضح رہے کہ یہ جے یو آئی ( ف) کی جانب سے یہ فاٹا کے خیبرپختونخوا سے انضمام کی مخالفت پر پہلی بڑی ریلی تھی، جس میں مخالفت کرنے والے دیگر گروہوں نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: فاٹا انضمام کےخلاف احتجاج:عائشہ گلالئی کو اسٹیج پر آنے سےروک دیا گیا

اس سے قبل 12 دسمبر کو جماعت اسلامی کے تحت فاٹا اور خیبرپختونخوا کے انضمام کی حمایت میں اسی مقام پر دھرنا دیا گیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے بنائی گئی خصوصی کیمٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کرے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے ریلی سے زیادہ تر پشتو میں خطاب کیا، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں گے اور وہ کسی کو اپنی آزاد پہچان تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کی بات کرتے ہیں تو فاٹا کے لیے کیوں نہیں کرتے؟انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو آزادانہ طور پر رہنے کی اجازت دی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پارلیمان سپریم ہے اور اس کے پاس آئین میں قانون سازی اور ترمیم کا اختیار ہے لیکن وہ ملک کی جغرافیائی حدود کو تبدیل نہیں کرسکتا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے الزام لگایا کہ فاٹا سے منتخب کچھ نمائندے خیبرپختونخوا سے انضمام کی حمایت کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے اوپر دباؤ ہے، انہوں نے نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے منتخب نمائندے دباؤ میں آسکتے ہیں لیکن قبائلی لوگ کبھی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اور یہاں امن کے لیے قربانیاں دینے والے فاٹا کے عوام پر کوئی بھی نظام زبردستی نافذ نہیں کیا جاسکتا جبکہ کوئی بھی اصلاحات، جو ان لوگوں کی مشاورت کے بغیر ہوگی، اسے منظور نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’عوام کی خواہشات کے برعکس فاٹا کا انضمام نہیں ہونے دیں گے‘

مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت قبائلی علاقوں کے عوام کی حمایت جاری رکھے گی، ان کا کہنا تھا کہ 2001 میں انہوں نے سابق آرمی جنرل (ر) پرویز مشرف کے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل ہونے کے امریکی فیصلے کی مخالفت کی تھی جس پر انہیں جیل جانا پڑا تھا اور آج بھی فاٹا کے معاملے پر وہ جیل جانے کو تیار ہیں۔

انہوں نے انضمام کی حمایت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں۔


یہ خبر 31 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی