دنیا

سال کا اختتام: ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان مشن اور افغان حکمت عملی کی نشاندہی

وائٹ ہاوس نے سال کے اختتام پر جاری رپورٹ میں افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی پر بھی بات کی ہے۔

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی جانب سے سرکاری سطح پر سال کے اختتام کے حوالے سے رپورٹ پیش کردی گئی، جس میں پاک-امریکا مشترکہ آپریشن میں مغوی امریکی جوڑے کی بازیابی کو ایک اہم کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا۔

سال کی اختتامی رپورٹ میں افغانستان میں نئی امریکی پالیسی کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے، جس کا رواں سال اگست میں آغاز کیا گیا تھا۔

اکتوبر میں امریکی خفیہ اطلاعات پر کام کرتے ہوئے پاکستانی فوج نے کرم ایجنسی کے علاقے سے کیٹلن کولمین، ان کے شوہر جوشوا بوئلی اور ان کے تین بچوں کو بازیاب کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی خاتون اور اس کے کینیڈین شوہر نے پاکستان اور افغانستان میں طالبان کے خفیہ ٹھکانوں میں تقریباً 5 سال گزارے اور اسی دوران تینوں بچوں کی پیدائش بھی ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 12 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ریسکیو آپریشن کے اعلان کے موقع پر کہا گیا تھا کہ یہ ہمارے ملک کے پاکستان سے تعلقات کے لیے ایک مثبت لمحہ ہے، انہوں نے کہا کہ مشترکہ آپریشن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خطے میں سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پاکستان امریکا کی ڈو مور کی خواہشات کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

اگرچہ سابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے بھی پاکستان کو ڈو مور کا کہا گیا لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اسے نئی افغان پالیسی کا اہم حصہ بنایا۔

نئی حکمت عملی کے اعلان کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان افراتفری، تشدد اور دہشت گردی سے خود کو الگ کرکے تہذیب اور امن کے لیے اپنی وابستگی ظاہر کرے۔

نئی حکمت عملی میں خبر دار کیا گیا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے کا امکان ہے، جسے وہ امریکا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آئے لیکن 70 سال میں کسی امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف اس طرح کا سخت رویہ دیکھا گیا۔

پاکستان کی جانب سے نئی حکمت عملی پر مایوسی کا اظہار کیا گیا اور اسے دہشت گردی کے خلاف اسلام آباد کی قربانیوں کو نظر انداز کرنا قرار دیا گیا اور پاکستان کی جانب سے نئی حکمت عملی کو مایوس کن کہا گیا کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد کی قربانیوں کو نظر انداز کرتی ہے جبکہ افغانستان کی ناکامی کا الزام غیر منصفانہ طور پر پاکستان پر لگاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، امریکا

تاہم وائٹ ہاؤس کے سال کی اختتامی رپورٹ میں کہا گیا کہ نئی افغان پالیسی افغان سیکیورٹی فورسز کے لیے ہماری حمایت کو مضبوط اور دہشت گردی کو شکت دینے کے لیے ہمارے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ نئی امریکی حکمت عملی کے نتیجے میں نیٹو اتحادی اور شراکت داروں نے افغانستان میں نیٹو کے ریسولیٹ سپورٹ مشن میں فوجی امداد کا اضافہ کیا۔


یہ خبر 28 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی