پاکستان

'بینظیر کے قتل میں ممکنہ طور پر اسٹیبلشمنٹ کے سرکش عناصر ملوث تھے'

ممکن ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سرکش عناصر بے نظیر بھٹو کے قتل کے لیے طالبان سے رابطے میں ہوں، پرویز مشرف

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ ان کے دور حکومت میں اسٹیبلشمنٹ میں ایسے عناصر ہوں جنہوں نے طالبان کے ساتھ مل کر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کی سازش کی ہو۔

بے نظیر بھٹو کی 10ویں برسی کے موقع پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ ’ممکن ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سرکش عناصر بے نظیر بھٹو کے قتل کے لیے طالبان سے رابطے میں ہوں، کیونکہ مذہبی بنیادوں پر معاشرہ تقسیم ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس اس حوالے سے کوئی حقائق نہیں ہیں لیکن میرے خیال سے میرا اندازہ درست ہے، جس خاتون سے متعلق یہ سمجھا جارہا ہو کہ ان کا جھکاؤ مغرب کی جانب ہے، انہیں اس طرح کے عناصر کی طرف سے مشکوک سمجھا جاتا ہے۔‘

تاہم چند ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کا پختہ یقین ہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پیش آنے والے واقعے میں پرویز مشرف براہ راست ملوث ہیں۔

صحافی مارک سیگل اور رون سَسکنڈ کئی بار یہ دعویٰ کرچکے ہیں قتل سے چند ماہ قبل، بے نظیر بھٹو کو پرویز مشرف کا فون آیا جس میں انہوں نے سابق وزیر اعظم کو پاکستان واپس نہ آنے کا کہا۔

مارک سیگل کا کہنا تھا کہ ’فون کال کے فوری بعد بے نظیر بھٹو نے کہا کہ پرویز مشرف نے انہیں دھمکی دی اور پاکستان واپس نہ آنے کا کہا۔‘

مزید پڑھیں: بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف نے قتل کروایا، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کہا تھا کہ اگر بے نظیر بھٹو واپس آئیں تو ان کے ساتھ جو ہوگا وہ اس کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کو کال کرنے اور انہیں دھمکی دینے کی بات کو یکسر مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سچ بتاؤں تو یہ بات سن کر مجھے ہنسی آئی، میں انہیں کیوں قتل کراؤں گا؟‘

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں ذاتی طور پر بینظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار پرویز مشرف کو سمجھتا ہوں، جنہوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس نوجوان کو سابق وزیراعظم کا قاتل نہیں سمجھتے، جس نے 27 دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں بینظیر بھٹو پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیر بھٹو کا قاتل افغانستان میں موجود ہے‘

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے اس حملہ آور نے گولی چلائی ہو لیکن پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کی سیکیورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تھا تاکہ انہیں منظر سے ہٹایا جاسکے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے میری والدہ کو براہِ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تحفظ کی ضمانت ان کے ساتھ تعاون پر منحصر ہے۔