پاکستان

عالمی اردو کانفرنس کو 10 سال مکمل

دسویں عالمی کانفرنس میں مجموعی طور پر 40 کے قریب سیشن منعقد کیے گئے، جب کہ 120 سے زائد مہمانوں نے خطاب کیا۔

کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے ہر سال منعقد کی جانے والی عالمی اردو کانفرنس کو ایک دہائی مکمل ہوچکی، دسویں کانفرنس کا انعقاد 21 سے 25 دسمبر 2017 تک کیا گیا۔

دسویں 5 روزہ عالمی کانفرنس کے پانچوں دن اردو ادب، شاعری، موسیقی، مصوری، رقص، فلسفے، تاریخ، تہذیب و زبان پر 40 کے قریب سیشن منعقد کیے گئے۔

عالمی اردو کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت، جاپان، جرمنی و برطانیہ سے بھی مقررین نے شرکت کی، جب کہ برطانیہ کے یارکشائر ادبی فورم کی جانب سے اردو ادیبوں و شاعروں کو ایوارڈز بھی دیے گئے۔

عالمی اردو کانفرنس کے پانچوں دن جہاں شاعری، ناول، کہانی و سفرناموں پر سیشن منعقد کیے گئے، وہیں اردو ڈراموں اور فلموں پر بھی پروگرامات رکھے گئے۔

کانفرنس میں اداکاروں، شاعروں، ادیبوں و مصوروں کے ساتھ بھی سیشن رکھے گئے، جب کہ کانفرنس کے دوسرے روز کے اختتام پر رقص کا خصوصی پروگرام بھی رکھا گیا۔

عالمی اردو کانفرنس کے دوران صحافت کے حوالے سے بھی سیشن رکھا گیا، جب کہ خواتین کے ادب کے سماج پر اثرات کے حوالے سے بھی خصوصی نشست منعقد کی گئی۔

# یہ بھی پڑھیں: عالمی اردو کانفرنس اور ’رقص میں ہے سارا جہاں‘

کانفرنس کے پانچوں دن لوگوں کی تعداد اگرچہ بہت زیادہ نہیں تھی، تاہم پھر بھی ہر روز کے آخری پروگرامات میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد کانفرنس کے سیشن سننے پہنچی۔

مجموعی طور پر کانفرنس اٹینڈ کرنے والوں میں نوجوان افراد زیادہ تھے، کانفرنس کے دوران ہی آرٹس کونسل کی جانب سے ہرسال ’ویمن فیسٹیول‘ منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

21 سے 25 دسمبر تک جاری رہنے والی 10 ویں عالمی اردو کانفرنس میں مشتاق احمد یوسف زئی، زہرا نگاہ، ضیاء محی الدین، شمیم حنفی، مسعود اشعر، امر جلیل، کشور ناہید، رضا علی عابدی، مہتاب اکبر راشدی، زاہدہ حنا، مہر افروز، حامد میر، ضرار کھوڑو، اظہر عباس، وسعت اللہ خان، قاضی افضل حسین، انور احمد، نجیبہ عارف، سرور جاوید، حسن منظر، نیلم احمد بشر،آصف فرخی اور مرزا حامد بیگ سمیت مجموعی طور پر 120 سے زائد مہمانوں نے مختلف سیشنز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

دسویں کانفرنس کے اختتام سے عالمی اردو کانفرنس کو شاندار ایک دہائی بھی مکمل ہوئی۔