کلبھوشن یادیو اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کر رہے ہیں — فوٹو: دفتر خارجہ
پاکستان نے بھارت سے کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کی معلومات طلب کیں تاہم نئی دہلی کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
بعدِ ازاں اعلیٰ سفارتی ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ بھارت کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کرانے کے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اور اس نے تاحال معلومات فراہم نہیں کیں کہ وہ کب اور کس فلائٹ کے ذریعے وہ اسلام آباد پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن کی گرفتاری اور ٹرائل
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معلومات کی فراہمی کے لیے ہفتہ کی رات تک کی حتمی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کو مطلع کیا کہ اگر ہفتہ (23 دسمبر) کی رات تک مطلوبہ معلومات نہ ملیں تو 25 دسمبر کو کلبھوشن کی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کرانا مشکل ہوجائے گا۔
تاہم 23 دسمبر کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کے حوالے سے پاکستان کو بھارت کی جانب سے معلومات فراہم کردی گئیں تھیں اور پاکستانی حکام کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو 24 سے 26 دسمبر کے ویزے جاری کیے گئے تھے۔
ویزے صرف اسلام آباد کے لیے جاری کیے گئے جبکہ کلبھوشن سے ان کی ملاقات کا دورانیہ 15 منٹ سے 1 گھنٹے کے درمیان رکھا گیا۔
ادھر پاکستانی حکام نے بھارتی جاسوس کی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں اور دفتر خارجہ کے اندر اور باہر سیکیورٹی اور ٹریفک اہلکار تعینات کردیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت کلبھوشن کیس کی سماعت نہیں کرسکتی، پاکستان
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کا ایک سفارتکار بھی موجود ہوگا جس کی تفصیلات نہیں بتائی گئی، اور اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ایک سے دو افسران بھی موجود ہوں گے جبکہ ملاقات کا دورانیے کی حد 1 گھنٹے سے کم کر کے 30 منٹ کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ چاہیں تو میڈیا سے بات کر سکیں گی، بھارتی ہائی کمیشن یا اسلام آباد میں کہیں بھی جاسکیں گی جبکہ کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات آخری نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ را کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔
بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کرلیا تھا کہ کہ انھیں را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 'عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی پرزور پیروی کریں گے'
کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے رواں سال اپریل میں دہشت گردی اور جاسوسی کے جرائم میں سزائے موت سنا دی تھی جس کی توثیق پاک فوج کے سربراہ نے کی تھی۔
رواں برس 10 مئی کو بھارت نے ’را‘ کے جاسوس کو سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور عالمی عدالت سے اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر اس پر فوری سماعت کے لیے درخواست کی۔
بعدِ ازاں 18 مئی کو آئی سی جے نے بھارت کی اپیل پر عبوری فیصلہ سنایا اور حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پاکستان ہدایت کی کہ اس کیس میں عبوری فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے روک دیا جائے جبکہ یہ کیس عالمی عدالت میں اب بھی زیر التوا ہے۔