امریکا، یوکرین کو ہتھیار دینے سے باز رہے: روس
ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی تجارتی فروخت کے فیصلے پر روس نے خبردار کیا کہ امریکا مغربی یوکرین میں ‘نئی خونی جنگ’ کا آغاز کررہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رواں ہفتے 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر لاگت کے چھوٹے ہتھیاروں کی برآمد کا لائسنس جاری کیا تھا۔
یہ پڑھیں: یوکرین تنازع: روس پر پابندیوں میں اضافہ
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی ‘حد عبور’ کرتے ہوئے خطے میں خونریزی کو فروغ دے رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے 22 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کی اس کا دفاعی محاذ مضبوط بنانے کے لیے مدد کرے گا تاکہ کائیو کے لیے طویل المدتی دفاعی صلاحیت پیدا کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کی جانب سے یوکرین پر پابندیوں کی منظوری
غیر ملکی ذرائع ابلاغ اے بی سی کے مطابق امریکا یوکرین کو 210 اینٹی ٹینک مزائیلز اور 35 لانچرز فراہم کرے گا۔
روسی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ ‘یوکرین میں جہاں لڑائی ہو رہی وہ اس کا اپنا علاقہ ہے لہٰذا روس کو ہیتھاروں کے لائسنس کے حوالے سے اشتعال نہیں ہونا چاہئے۔‘
ہتھیاروں کی خریدی کا قانونی حق
یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شینکو نے امریکا کو اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار جارحانہ مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شرانگیزوں کے خلاف دفاعی تحفظ کے لیے استعمال ہوں گے۔
مزید پڑھیں : کم عمری میں اعلیٰ عہدہ، یوکرینی لڑکی پر تنقید
امریکا میں یوکرین کے سفیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں کہا کہ ‘یوکرین امریکا سے دفاعی محاذ کے لیے روایتی اور مہلک ہتھیار خریدنے کا قانونی اور جائز حق رکھتا ہے’۔
یہ خبر 24 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی