پاکستان

’امریکی بیانات میں اقوام متحدہ،افغان جنگ میں ناکامی کی جھلک‘

امریکا ہم پر الزام تراشی یا دھمکی نہ دے، بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے تجربے سے سیکھے، وزیر خارجہ خواجہ آصف

وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حالیہ امریکی بیانات میں اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ پر اور افغان جنگ میں ناکامی کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’امریکی انتظامیہ کے بیانات میں اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ پر اور افغان جنگ میں ناکامی کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکا ہم پر الزام تراشی یا دھمکی نہ دے، بلکہ اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ ہمارا مشترکہ مقصد ہے تو ہمارے تجربے سے سیکھے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی کسی اور ملک نے نہیں لڑی، پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات اچھے رہنے چاہیے، اتحادی ایک دوسرے کو نوٹسز نہیں دیتے اور الزام تراشیاں نہیں کرتے، بات چیت چاہے فارن ڈپلومیسی کے ذریعے ہو یا ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے چلتی رہنی چاہیے اور یہ چلے گی۔‘

مزید پڑھیں: ’امریکی امداد کیلئے دہشتگردی کےخلاف جنگ نہیں لڑ رہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے حصے کا بہت کام کرلیا اب افغانستان کی باری ہے، ہم نے افغانستان سے ملنے والے 2 ہزار 600 کلو میٹر کے علاقے میں دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو ختم کردیا اور کئی دہشت گرد افغان سرحدی علاقے میں حکومتی عملدرای نہ ہونے کی وجہ سے فرار ہوئے جن کا خاتمہ افغانستان کی ذمہ داری ہے۔‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’ہم نے اپنی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کردیا ہے اور چیک پوسٹیں قائم کر رہے ہیں، دہشت گردوں کی نقل و حمل روکنے کے لیے افغانستان کو بھی ایسا ہی کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ محفوظ بارڈر کے لیے انٹیلی جنسی شیئرنگ کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ’پاکستان امریکی امداد کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہا اور نہ ہی برائے فروخت ہے، جبکہ حکومت اور مسلح افواج کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں امریکا کی امداد نہیں بلکہ اعتماد اور بھروسہ چاہیے۔‘

قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس کی جانب سے دی جانے والی دھمکی پر پاکستان نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر واضح کردیا کہ اتحادی ایک دوسرے کے لیے تنبیہ جاری نہیں کرتے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ایک جاری بیان میں کہا کہ امریکی نائب صدر کی جانب سے افغانستان میں دیا جانے والا حالیہ بیان امریکی انتظامیہ سے پاکستانی حکام کی ہونے والی ملاقاتوں اور بات چیت سے بلکل مختلف ہے۔

ترجمان نے امریکی نائب صدر کی دھمکی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا اتحادی ایک دوسرے کے لیے تنبیہ جاری نہیں کرتے۔

یاد رہے کہ امریکی نائب صدر کا اپنے دھمکی آمیز بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے اور میں اب ان کی بات کو دہراتا ہوں کہ پاکستان سرحد پار موجود طالبان کے گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے جبکہ ان گروہوں کو امریکی فورسز اور افغان اتحادیوں کے خلاف لڑائی سے روکے۔