سعودی شہزادے کو 6 ارب ڈالرز میں آزادی کی پیشکش
سعودی عرب کے حکام نے کرپشن کیس میں گرفتار دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے عرب شہزادے الولید بن طلال کو 6 ارب امریکی ڈالرز (پاکستانی 6 کھرب روپے سے زائد) کے بدلے آزادی کی پیش کش کی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 11 شہزادوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کیا تھا۔
سعودی حکومت نے جن 11 شہزادوں کو گرفتار کیا تھا ان میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ مطابق کرپشن کے الزام میں گرفتار ہونے والے سعودی شہزادے کا شمار دنیا کی ابتدائی 50 امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے اُن کے کل اثاثہ جات کی مالیت 19ارب ڈالر ہے۔
شہزادے نے نامور کمپنیز جیسے ایپل، سٹی گروپ وغیرہ میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، اُن کے اثاثہ جات کی مالیت کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ 2007 میں اپنا ذاتی طیارہ اے 380 خریدنے اور پرائیوٹ ہوائی اڈہ بنانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادہ الولید بن طلال کون ہیں؟
وہ 5 نومبر سے سعودی حکومت کے قید میں ہیں، ان کی قید سے متعلق اطلاعات ہیں کہ انہیں ایک پرتعیش ہوٹل میں قید رکھا گیا ہے، جہاں ان پر مبینہ طور پر تشدد کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں۔
تاہم اب امریکی نشریاتی ادارے وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ الولید بن طلال کو 6 ارب امریکی ڈالر(پاکستانی 6 کھرب روپے سے زائد) کے بدلے آزادی کی پیش کش کی گئی ہے۔
وال اسٹریٹ کے مطابق کرپشن کیس سے جڑے ایک سعودی عرب کے عہدیدار نے بتایا کہ حکومتی حکام نے شہزادہ الولید بن طلال سے رہائی کے بدلے پیسے طلب کیے ہیں۔
نشریاتی ادارے نے کسی بھی شخص کا نام بتائے بغیر بتایا کہ اسی کیس سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے شہزادے کو ایسے اشارے دیئے ہیں کہ وہ نقد رقم دے کر خود کو آزاد کرکے اپنے 25 سالہ کاروبار کو ختم ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب: شہزادہ متعب بن عبداللہ ولی عہد کی قید سے رہا
خیال رہے کہ الولید بن طلال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 2011 میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، تاہم اُن کے ٹویٹر میں موجودہ حصص 4.9 فیصد ہیں۔
سعودی شہزادے کے پاس موبائل فون کی معروف کمپنی ایپل کے 6 ارب 23 کروڑ مالیت کے حصص موجود ہیں، انہوں نے کمپنی میں 1997 میں 11 کروڑ 54 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، بعد ازاں انہوں نے لیفٹ نامی کمپنی میں سرمایہ کاری کی اور 247 ارب 7 کروڑ ڈالر کے حصص خریدے جس میں سے کچھ حصہ فروخت کیا جاچکا ہے۔
تاہم دوسری جانب الولید بن طلال کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزادہ طلال اتنی بڑی رقم نقد ادا کرنے سے گریز کریں گے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ عمل ان کے کاروبار اور خود ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ شہزادہ الولید بن طلال سے پہلے 29 نومبر کو ایک قید شہزادے اور سعودی عرب کے نیشنل گارڈ کے سابق سربراہ متعب بن عبداللہ کو بھی ڈیل کے تحت قید سے رہا کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے بتایا تھا کہ متعب بن عبداللہ کو ایک معاہدے کے تحت رہا گیا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ اس معاہدے کے تحت مزید 3 شہزادوں کو رہا کیا جائے گا۔