دنیا

یروشلم معاملہ:اقوام متحدہ میں امریکی فیصلے کےخلاف قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد کے حق میں 128 جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے۔

نیویارک: یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد کے حق میں 128 جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے۔

193 ملکی اسمبلی کے 35 رکن ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے۔

قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں گُواٹیمالا، ہُنڈراس، ٹوگو، مائیکرونیشیا، نورو، پالو، مارشل آئیلینڈز اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے والے ممالک میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، کینیڈا، کروشیا، جمہوریہ چیک، ہنگری، لیٹویا، میکسیکو، فلپائن، رومانیہ اور رَوانڈا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

یوکرین، جس نے سلامتی کونسل میں قرارداد کی حمایت کی تھی، جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران ان 21 ممالک میں شامل رہا جنہوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

معاملے کو پیر کے روز سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد جنرل اسمبلی میں بھیجا گیا تھا، جبکہ کونسل کے دیگر 14 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے کے بعد امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ ’امریکا یہ دن یاد رکھے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکا اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرے گا اور اقوام متحدہ میں کوئی ووٹنگ اس فیصلے کو بدل نہیں سکتی، تاہم اس عمل کے بعد ان ممالک سے ہمارے رویے میں ضرور فرق آئے گا جنہوں نے اقوام متحدہ میں رسوا کیا۔‘

اگرچہ جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل کرنا ضروری نہیں لیکن ان قراردادوں کی حمایت میں ووٹ آنے سے سیاسی دباؤ ضرور بڑھتا ہے۔

فلسطین نے اقوام متحدہ میں امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد کی منظوری کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کو امداد میں کٹوتی کی دھمکی دی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم اقوام متحدہ میں ہمارے فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ہم انہیں کروڑوں ڈالرز اس لیے نہیں دیتے کہ وہ ہمارے خلاف ہی ووٹ کریں۔‘

اس دھمکی کے بعد مختلف ممالک بالخصوص مسلم ممالک کی جانب سے امریکی صدر پر شدید تنقید کی گئی تھی اور انہوں نے اسے ’بلیک میلنگ‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔