بیت المقدس کےمعاملے پر امریکا کی اقوام متحدہ کےارکان کو امداد میں کمی کی دھمکی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں امریکا کے خلاف ووٹ دینے والے رکن ممالک کو امداد کم کرنے کی دھمکی دے دی۔
واضح رہے کہ یہ دھمکی ان ممالک کو دی گئی ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ اس قرار داد کی حمایت کی تھی، جس میں امریکا کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ ممالک ہم سے لاکھوں اور یہاں تک کہ اربوں ڈالر لیتے ہیں اور ہمارے خلاف ہی ووٹ ڈالتے ہیں، خیر ہمیں مخالفت میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی کوئی پرواہ نہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ارکان نے مسلم ممالک کی درخواست پر ہنگامی اجلاس جمعرات کو طلب کیا ہے، جس میں اس قرارداد کے مسودے پر ووٹ ڈالے جائیں گے، جسے رواں ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ کے 15 ارکان کے سیکیورٹی کونسل میں امریکا نے ویٹو کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: بیت المقدس پر سلامتی کونسل کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی
امریکا کے علاوہ دیگر 14 سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے مصر کی قرار داد کے مسودے کی حمایت میں ووٹ دیئے تھے، جس میں خاص طور پر امریکا یا ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب نہیں کیا گیا تھا لیکن بیت المقدس کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
ادھر امریکی سفیر نکی ہیلے نے اقوام متحدہ کے درجنوں ممالک کو خط لکھا، جس میں خبردار کیا گیا کہ ٹرمپ نے ان سے رپورٹ مانگی ہے جس میں مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کے بارے میں پوچھا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایسی ریاستیں جو ہم سے پیسے لیتی ہیں اور سیکیورٹی کونسل میں ہمارے خلاف ہی ووٹ ڈالتی ہے، ان کے حوالے سے نکی ہیلے کا اقوام متحدہ کو بھیجا گیا پیغام پسند آیا۔
دوسری جانب مختلف سینئر سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ نکی ہیلے کے انتباہ سے جنرل اسمبلی میں بہت سے ممالک کے ووٹوں میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کامقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان
جنرل اسمبلی کے صدر مائروسلیو لجکاک نے امریکی صدر کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا لیکن انہوں نے کہا کہ یہ رکن ممالک کا حق اور ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس کے ترجمان نے بھی امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔
یہ خبر 21 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی