حکومت کی نئے وزیرِ خزانہ کی تقرری میں عدم دلچسپی
اسلام آباد: حکومت نے سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کی جگہ نئے وزیر کی تقرری میں عدم دلچسپی کا اظہار کردیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت موجودہ سیٹ اپ کے ساتھ ہی اپنی مدت پوری کرنا چاہتی ہے۔
اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر مملکت برائے خزانہ کی تقرری کے حوالے سے جو تجاویز گردش کر رہی تھیں ان میں اب تک کسی بھی قسم کی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے وزارتِ خزانہ کے روز مرہ کے معاملات چلانے کے لیے تجویز کردہ انتظامات پر رسمی رضامندی کی درخواست کی گئی ہے جبکہ وزارت کی حکمتِ عملی، فیصلہ سازی اور اس کے دیگر امور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس ہی رہیں گے۔
تاہم اس حوالے سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی رخصت منظور، وزارت خزانہ کی ذمہ داریاں بھی واپس
مجوزہ منصوبے کے مطابق رکن قومی اسمبلی محمد افضل خان کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا قلمبدان سونپنے جبکہ وزارت کے امور کو چلانے کے لیے 4 سے 6 ارکان پر مشتمل ایک مشاورتی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو حکومت کو معاشی مسائل پر تجاویز دے گی۔
موجودہ سیٹ اپ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان حکومت کے محصولات سے متعلق معاملات دیکھ رہے ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشل ٹریننگ بلیغ الرحمٰن پارلیمانی امور کی انجام دہی کر رہے ہیں جو کمیٹیوں کے سامنے پیش ہو کر حکومتی فیصلوں پر ان کا دفاع بھی کریں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے معاشی معاملات مفتاح اسمٰعیل کو خصوصی معاشی مسائل کے حوالے سے ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ وہ اپنے موجودے عہدے پر رہتے ہوئے کسی بھی وزارت کے ماتحت نہیں ہوں گے۔
یہاں ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب بھی وزارتِ خزانہ کے ایسے امور ہیں جن کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہو سکتا کہ آخر کون ان کی ذمہ داری سنبھالے گا کیونکہ وزیرِاعظم اس وقت بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے یہ معاملات نہیں چلا سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ برس معیشت کی شرح نمو 6 فیصد تک بڑھنے کا امکان
خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار مختلف مسائل پر حکومت کی جانب سے بنائی گئی تقریباً 50 کمیٹیوں کی سربراہی کر رہے تھے جبکہ وزیرخزانہ کی چھٹیوں کی درخواست منظور ہونے کے بعد سے اب تک ان میں سے کسی بھی کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں ہو سکاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجود حکومت کو وزارتِ خزانہ کے روز مرہ کے معاملات چلانے میں کسی بھی طرح کی دلچسپی نہیں ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ بلاشبہ وزارت پہلے سے حاصل کئے گئے تمام اعشاریے میں ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ظاہری طور پر وزارت کے معاملات چل رہے ہیں لیکن اگر حکومت سنجیدگی کے ساتھ باقاعدہ طور پر نئے وزیرِ خزانہ کا تقرر نہیں کرتی تو اس سے وزارت کو شدید دھچکا پہنچے گا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے بات چیت میں پاکستان روپے کی قدر میں کمی پر رضامند
وزارتِ خزانہ کے ایک حکام نے بتایا کہ سیکریٹری خزانہ شاہد محمود آئندہ 15 روز میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو رہے ہیں جبکہ ایک بیوروکریٹ کے پاس سیاسی حکومت کے ایجنڈے کے نفاذ کا بھی اختیار نہیں ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ اسحٰق ڈار کئی اہم کمیٹیوں کی سربراہی کر رہے تھے اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مالی خسارے اور دیگر اہم معاملات چلانے والے فسکل اینڈ مانیٹری بورڈ کے امور کون چلا رہا ہے؟
یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی