پاکستان

فاٹا اصلاحات پر وزیر اعظم اور آرمی چیف کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات

ملاقات میں آرمی چیف کی شرکت کو اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے تاہم اس معاملے پر مزید کچھ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔

اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے بات چیت کی۔

یہ ملاقات وزیر اعظم کے چیمبر میں ہوئی لیکن وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے اس حوالے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس معاملے پر مزید کچھ ملاقاتیں متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز پر ہم نے اپنی جماعت کا موقف پیش کیا ہے۔

ملاقات میں آرمی چیف کی شرکت کو اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ فاٹا کے زیادہ تر لوگوں کو فوج دیکھ رہی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں فوجی آپریشن جاری ہے۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات پر محمود خان اچکزئی نے نیا فارمولا پیش کردیا

واضح رہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضام پر جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمٰن اور پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی قبائلی علاقوں کی حیثیت تبدیل کرنے کے لیے نئے قانون کی منظوری کے حامی نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ریفارمز بل کے معاملے پر حکومت کے ساتھ مزید مشاورت جاری رہے گی تاہم اس معاملے پر فوجی قیادت کے ساتھ مزید ملاقات نہیں ہوگی۔

انہوں نے صحافیوں کو گزشتہ رات وزیر اعظم، وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ اور مشیر قومی سلامتی لیفٹننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے حوالے سے آگاہ کیا اور کہا کہ ملاقات میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ مزید ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ آرمی چیف سے وزیر اعظم کے چیمبر میں ملے اور ان سے ملنے کی خواہش کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف پیش کیا کہ فاٹا کے معاملے پر انہیں جے یو آئی (ف) کی اعلیٰ کونسل کی منظوری حاصل کرنی ہوگی، جس پر وزیر اعظم نے ان کی درخواست پر اتفاق کیا اور اعلیٰ کونسل سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جبکہ وہ انہیں اس معاملے پر راضی کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اب وزیر اعظم پر ہے کہ وہ کب جے یو آئی (ف) کی فاٹا جرگے کی اعلیٰ کونسل سے ملاقات کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی (ف) فاٹا ریفارمز کے خلاف نہیں لیکن انضمام کی راہ میں کچھ آئینی رکاوٹیں ہیں، جنہیں پہلے حل ہونا چاہیے۔

انہوں نے پوچھا کہ صوبائی ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو کس طرح وفاقی علاقوں تک بڑھایا جاسکتا ہے؟

دریں اثناء فاٹا ریفارمز بل میں تاخیر پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا اصلاحات بل: قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر حکومت کو شرمندگی کا سامنا

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، متحدہ قومی موومنٹ کے شیخ صلاح الدین اور عوامی نیشنل پارٹی کے غلام بلور نے پہلے ہی حکومت کے اقدام اور آخری وقت میں ایجنڈے سے بل کو ہٹانے پر احتجاج کیا تھا۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قبائلی علاقوں کا معاملہ حل نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر آئیں گے اور ان کے حقوق کے حصول تک دھرنا دیا جائے گا۔

ان کے خطاب کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بتایا کہ اس حوالے سے مسودہ بل بدھ کو پیش کیے جانے کا امکان ہے اور جلد ہی ایوان کو کوئی اچھی خبر ملے گی۔


یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی