آرمی چیف نے ایک بڑا تاریخی اور اہم قدم اٹھایا، اعجاز اعوان
تجزیہ کار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، مگر اس کے باوجود اعتماد سازی، ملٹری اور سول حکومت کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بڑا تاریخی اور اہم قدم اٹھایا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز اعوان نے کہا کہ ’پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑ رہی ہے، لیکن اس کے باوجود امریکا اور بھارت کی جانب سے پاک فوج کو بدنام کرنے کے لیے قصداً ابہام پیدا کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے کچھ حواریوں کی جانب سے ملک میں ہونے والے تمام معاملات کا ذمہ دار پاک فوج کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔‘
اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، مگر اس کے باوجود اعتماد سازی، ملٹری اور سول حکومت کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے آرمی چیف نے آج ایک بڑا تاریخی اور اہم قدم اٹھایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملٹری ڈپلومیسی فارن پالیسی کا ایک حصہ ہے، فارن پالیسی حکومت پاکستان کا ڈومین ہے مگر کہا جاتا ہے کہ پاک فوج اس کو چلا رہی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ٹی وی پر آکر کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم پاک فوج کی نمائندگی کر رہے ہیں، پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور ہی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: فوجی حکام کی سینیٹرز کو 4 گھنٹے طویل اِن کیمرہ بریفنگ
’ملک کا ہر ادارہ عوام کو جوابدہ‘
پروگرام کے دوسرے مہمان اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ’آرمی چیف کی سینیٹ کی ہول کمیٹی میں قومی سلامتی پر تفصیلی بریفنگ انتہائی مثبت پیشرفت ہے، جس طرح پاکستان کو اندرونی اور بیرونی بحرانوں کا سامنا ہے اس میں ضروری ہے کہ اجتماعی حکمت عملی سے کام لیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے کی وجہ سے پورا نظام کمزور پڑگیا ہے، جبکہ پارلیمنٹ کو وہ وقعت نہیں ملی جو اس کا جمہوری اور آئینی حق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے تمام ادارے اپنی جگہ اہم ہیں مگر ملک کی اصل طاقت عوام ہیں اور ہر ادارہ عوام کو جوابدہ ہے۔‘
سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی حکومت نے فوجی اتحاد کے معاملے میں شفافیت اختیار نہیں کی اور پارلیمنٹ کے سامنے نہیں رکھا کہ معاہدہ اور اس کے ٹرم آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کیا ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل جاوید قمر باجوہ نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور خطے کے حوالے سے پاکستان کو درپیش مسائل پر سینیٹ کے مکمل ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کو 4 گھنٹے طویل بریفنگ دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’سینیٹ میں آرمی چیف کی وضاحت سے مطمئن ہیں‘
آرمی چیف نے کمیٹی کو فیض آباد دھرنے، اسلامی فوجی اتحاد اور پاکستان میں بھارت کی مداخلت سمیت مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خطے کی جیو اسٹریٹجک صورتحال پر گہری نظر ہے، افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
فوجی حکام کی جانب سے سینیٹرز کو ان کیمرہ بریفنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سینیٹ میں آرمی چیف کی بریفنگ ان کیمرہ تھی، جس میں ڈی جی ملٹری آپریشن نے قومی سلامتی پر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس ان کیمرہ تھا جس کی تفصیلات اس طرح نہیں بتائی جاسکتی، تفصیلی بریفنگ آئندہ 3 سے 4 روز میں دی جائے گی۔