پاکستان

کسی کیس میں کوئی سازش نہیں ہوئی اور ججز پر کوئی دباؤ نہیں،اسد عمر

سیاستدانوں کی کمزوری کی وجہ جو معاملات پارلیمان میں حل ہونے تھے وہ عدالت میں ہو رہے ہیں، رہنما تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں کی کمزوری کی وجہ جو معاملات پارلیمان میں حل ہونے تھے وہ عدالت میں ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جب خود کو طاقتور سمجھنے والے لوگ پاکستان کے تمام اداروں کو تباہ کردیں تو پھر معاملات عدالت میں ہی جائیں گے، آج پاکستان میں طاقتور لوگوں کو احتساب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

اسد عمر نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حدیبیہ ایک ایسا کیس ہے جس کی تحقیقات ہوئی نہ اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی ہوئی اور کیس ختم ہوگیا، مگر ہم اب بھی انتظار کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا ’اب تک چار بڑے کیسز (نواز شریف، عمران خان ، جہانگیر ترین اور حدیبیہ کیس) کے فیصلوں میں دو ہمارے حق میں اور دو ہمارے خلاف آئے، لیکن ہم اب بھی یہی کہتے ہیں کہ کسی کیس میں کوئی سازش نہیں ہوئی اور ججز پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پارٹی کی قیادت نواز شریف ہی کریں گے‘

’پارلیمان میں حل ہونے والے معاملات عدالت جارہے ہیں‘

پروگرام کے دوسرے مہمان اور ترجمان وزیراعظم ہاؤس مصدق ملک نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اس ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے لیکن یہ ہماری سیاسی ناکامی ہے جس کی وجہ سے پارلیمان میں حل ہونے والے معاملات عدالت تک جا رہے ہیں اور عدالت طے کر رہی ہے کہ کون الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے کون نہیں۔‘

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے حالیہ بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’چیف جسٹس سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں وضاحت دے رہے ہیں اور ان کو کیوں وضاحت دینی پڑ رہی ہے۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’2018 کے الیکشن میں اگر نواز شریف نہ ہوئے تو وزیر اعظم کے لیے شہباز شریف کو ہی منتخب کیا جائے گا اور یہ فیصلہ پارٹی کرے گی۔‘

مزید پڑھیں: ’انتخابی اصلاحات سے وزیراعظم کی آئینی مدت کا تحفظ یقینی بنائیں گے‘

’حدیبیہ کیس پر تنقید، فیصلے پر بات کرنا ہمارا حق‘

ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے حدیبیہ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حدیبیہ کیس کے خلاف نیب کو تحقیقات کی اجازت نہ دینا غلط ہے اور اس کیس پر تنقید کرنا اور فیصلے پر بات کرنا ہمارا حق ہے اور ہم کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے حدیبیہ کیس پر مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’حدیبیہ کیس کا معاملہ بلکل ایسا ہے جیسے کسی قتل کیس کی تحقیقات کو عدالت غلط کہے اور ساتھ ہی کہے اس قتل کیس کی دوبارہ تحقیقات بھی نہیں کر سکتے، اس طرح جو قاتل ہے وہ آزاد ہوجائے گا اور کیس ختم ہوجائے گا۔‘

’ہمارا سیاسی نظام بہت کمزور ہے‘

تجزیہ کار جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی کا پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہمارا سیاسی نظام بہت کمزور ہے، سیاسی کیسز کو سپریم کورٹ تک جانے کے بجائے پارلیمان میں حل ہونا چاہیے اور جب کیسز سپریم کورٹ تک جائیں گے تو یقیناً کسی کے حق میں اور کسی کے خلاف فیصلہ ہوگا۔‘

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے سیاسی عروج و زوال کی تصویری کہانی

انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر کسی سیاستدان کے حق میں آجائے تو وہ خوش ہو کر عدلیہ کی تعریفیں کرتا ہے اور خلاف فیصلہ آتا ہے تو ججز کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘عدلیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور میرے کیس میں دوہرا معیار اپنایا۔‘

عدالت عظمیٰ کی جانب سے عمران خان نااہلی کیس میں حنیف عباسی کی درخواست مسترد ہونے کے سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘بیٹے کی کمپنی سے چند ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر پاناما کیس میں مجھے نااہل قرار دیا گیا، عمران خان کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے باوجود کہ انہوں نے اپنی آف شور کمپنی نیازی سروس لیمٹڈ سے متعدد مرتبہ ہزاروں ڈالر کی ترسیل کی عدالت نے پھر بھی انہیں بری کردیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ دوہرا معیار ناقابل قبول ہے اورملک آئین اور قانون کی بالا دستی کے لیے مہم کا آغاز کروں گا۔‘

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر اپیل کو عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ‘کلین چٹ’ مل گئی ہے اور وہ آئندہ انتخابات میں بطور وزیراعظم امیداوار ہوں گے۔