دنیا

سونیا گاندھی نے پارٹی صدارت بیٹے کے سپرد کردی

71 سالہ سونیا گاندھی کے مطابق وہ اب ریٹائر ہونا چاہتی ہیں، وہ 15 سال سے بھارتی نیشنل کانگریس کی صدر تھیں۔
|

نئی دہلی :بھارت کی اپوزیشن جماعت بھارتی نیشنل کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے پارٹی صدارت کا عہدہ اپنے بیٹے راہول گاندھی کے سپرد کردیا۔

راہول گاندھی کے صدر منتخب ہونے کے بعد 71 سالہ سونیا گاندھی نے کہا کہ ‘میں اب ریٹائر ہونا چاہتی ہوں’۔

واضح رہے کہ سونیا گاندھی 15 سال سے پارٹی صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔

نئے صدر کے حوالے سے کہا جار ہا ہے کہ حالیہ انتخابات میں ناکامیوں کے بعد 130 سالہ پرانی کانگریس جماعت اندورنی معاملات کا جائزہ لینے جاری ہے۔

یہ پڑھیں: سونیا گاندھی کا کانگریس پر 15 سالہ راج ختم

کانگریس کے رہنما رندیپ کا کہنا تھا کہ سونیا گاندھی سیاست سے نہیں پارٹی کی صدارت سے ریٹائر ہورہی ہیں۔

44 سالہ راہول گاندھی نے بطور پارٹی صدر پہلی مرتبہ خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ بھارت کو پتھر کے دور میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب سونیا گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ‘وزیراعظم نریندر مودی بھارت میں (مذہبی )خوف اور دہشت پھیلا رہے ہیں’۔

خیال رہے نہرو-گاندھی خاندان کی چوتھی نسل سے تعلق رکھنے والے راہول کو 2013 میں جے پور میں کانگریس کا نائب صدر بنایا گیا تھا لیکن یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔

یہ بھی پڑھیں: سونیا گاندھی کو مودی کے حلقے میں روڈ شو مہنگا پڑ گیا

ان کی سربراہی میں گزشتہ الیکشن میں کانگریس کو ملکی تاریخ میں سب سے شرم ناک شکست ہوئی تھی۔

کہا جارہا ہے کہ بطور صدر راہول گاندھی کے لیے بڑا چیلنج براہِ راست مذہبی انتہاپسندی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

خیال رہے سونیا گاندھی نے 1991 میں اپنے شوہر راجیو گاندھی کے قتل کے بعد بھارتی سیاست میں قدم رکھا تھا۔

سونیا گاندھی نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘اگر آپ کا خاندان سیاست میں سرگرم ہے تو پارٹی کا صدر بننا مشکل نہیں لیکن بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں ابتداء ہی سے اپنی حیثیت کو منوانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے’۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے متعلق مودی کے رویے پر بھارتی عوام ناخوش

بھارت میں سونیا گاندھی کو فرقہ پرستی کی وجہ سے 1998 کے انتخابات میں شکست کا سامنا ہوا تھا جس کے سدباب کے لیے انہوں نے سیکولر نظام کی حمایت کی اور مسلسل 10 برس اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے لگا دیئے۔

سونیا گاندھی نے 2004 میں بھارتی انتخابات میں واجپائی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی لیکن دائیں بازو کے ہندوتوا نے ان کے خلاف ‘غیر ملکی’ ہونے کا شور مچایا۔

جس پر سونیا گاندھی نے خاموشی سے وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ ساری توجہ عوامی فلاح و بہبود پر لگا دی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے سونیا گاندھی کے اس عمل پر ان کو ‘سینٹا سونیا’ کا لقب دیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سونیا گاندھی نے شاہی خاندان کی مشعل تھامے رکھی ہے ایک ایسی سیاسی جماعت جس نے 1947 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد تین بڑے وزیراعظم جواہر لال نہرو، ان کی بیٹی اندرا گاندھی اور ان کے بیٹے راجیو گاندھی دیئے۔