پاکستان

اے پی ایس سانحے کو 3 سال مکمل، اسکول میں دعائیہ تقریب

اے پی ایس شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں گئی اور ملک میں امن بحال کر کے دکھایا گیا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ
|

پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) سانحے کے تین سال مکمل ہونے پر اسکول میں دعائیہ تقریبات منعقد ہوئیں جس میں اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔

صوبائی دارالحکومت میں موجود آرمی پبلک اسکول کے زیرِ اہتمام تقریب میں کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیئر کور (ایف سی) پشاور میجر جنرل شاہین مظہر محمود سمیت سانحے میں شہید ہونے والے طالبِ علموں اور اساتذہ کے لواحقین اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کی یادگارِ شہداء پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی جبکہ اس موقع پر قرآن خوانی کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں 2 تقاریب منعقد کی گئی ہیں جن میں سے ایک آرمی پبلک اسکول میں منعقد ہوئی جہاں شہدا کے والدین نے شرکت کی جبکہ دوسری شہدائے آرمی پبلک اسکول کی لائبریری میں منعقد کی گئی ہے جہاں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اے پی ایس سانحے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں بنائی گئی ’یاد گار‘ کا افتتاح کریں گے۔

یاد رہے کہ تین برس قبل 16 دسمبر 2014 کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا تھا جبکہ سیکیورٹی اداروں کی کارروائی میں تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ اس سانحے کے فوری بعد تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق کے ایک نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) ترتیب دیا گیا تاہم اس کے باوجود دہشت گرد ملک میں تعلیمی اداروں اور آسان اہداف کو نشانہ بناتے رہے۔

اے پی ایس سانحہ کے ایک برس بعد ہی جنوری 2016 میں دہشت گردوں نے چاسدہ میں موجود باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا جس میں 22 طالبِ علم شہید ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کی آرمی پبلک اسکول حملے کے ماسٹر مائنڈ کی ہلاکت کی تصدیق

یاد رہے کہ حال ہی میں پشاور کے زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے ہاسٹل کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جہاں 7 طالبِ علموں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے تھے۔

آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین کے مطابق پولیس نے اے پی ایس سانحے کے بعد صوبے میں اسکولوں کی سیکیورٹی انتظامات بہتر بنانے کے لیے اسکولوں کے دورے کیے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں مختلف اسکولوں کو 70 ہزار سے زائد سیکیورٹی ایڈوائزری جبکہ 7 ہزار سے زائد انتباہ جاری کر چکے ہیں۔

آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ صوبے میں 60 ہزار سے زائد تعلیمی درسگاہیں ہیں جبکہ صوبے میں پولیس کی تعداد صرف 85 ہزار ہے اس لیے تعلیمی ادارے دہشت گردوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔

آرمی چیف کا بیان

ادھر پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے پیارے معصوم بچوں اور ان کے بہادر گھر والوں کی اس عظیم قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے پیغام کے مطابق پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی قربانی ملک سے محبت اور عزم کی نشانی ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ اے پی ایس شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں گئی اور ملک میں امن کو بحال کر کے دکھایا گیا۔