’بھارت نے ماہرہ خان کو غلط سمجھا‘

’رئیس‘ کی ریلیز کے کئی ماہ بعد ہدایت کار کو محسوس ہورہا ہے کہ بھارت میں ماہرہ کو دشمن نہیں فنکار سمجھنا چاہیے تھا۔

ماہرہ خان شروع سے ہی کہتی آرہی ہیں کہ وہ بولی وڈ بادشاہ شاہ رخ خان کی بہت بڑی مداح ہیں، اور جب انہیں شاہ رخ خان کے ساتھ ایک فلم میں کام کرنے کا موقع ملا تو یقیناً یہ ان کا خواب ہی تھا جو بہت جلد پورا ہونے جارہا تھا۔

ماہرہ خان نے شاہ رخ خان کے ساتھ رواں سال ریلیز ہونے والی فلم ’رئیس‘ میں کام کیا، تاہم ماہرہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پہلے بولی وڈ ڈیبیو کے ساتھ انہیں بہت سی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، جب کے فلم میں ان کے کردار کو بھی خاصی اہمیت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ماہرہ کو 'رئیس' کی تشہیر کیلئے نہیں بلوائیں گے: شاہ رخ خان

اس کی ایک وجہ ہندوستان اور پاکستان کے خراب تعلقات تھے، جس کے باعث ماہرہ خان سمیت کئی پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی عائد ہوگئی۔

ماہرہ خان نے کئی مرتبہ فلم میں ان کے کردار کو ملنے والی کم اہمیت، فلم کی پروموشنز، اور ان پر لگی پابندی کے حوالے سے اپنے افسوس کا اظہار کیا۔

اور ایک مرتبہ پھر اپنی بولی وڈ ڈیبیو فلم ’رئیس‘ کے حوالے سے انہوں نے مصالحہ ایوارڈز کے دوران بولی وڈ ہنگامہ سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فنکاروں کو ہندوستان چھوڑنے کا الٹی میٹم

ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’چاہے شاہ رخ خان ہوں، راہول ڈھولکیا ہوں، ریتیش بترا ہوں یا فرحان اختر، یہ سب ہی میرے ساتھ کافی اچھے رہے، اور آخر میں سب سے زیادہ اہم فلم ہی ہوتی ہے، جو ہم سب سے بڑی ہوتی ہے، فلم کا ریلیز ہونا ضروری تھا اور اس کا اچھا بزنس ضروری تھا، باقی پوری ٹیم بہترین تھی اور ابھی بھی بہترین ہے‘۔

ماہرہ کے بیان کے بعد فلم ’رئیس‘ کے ہدایت کار راہول ڈھولکیا نے ماہرہ خان کی تعریف میں ٹویٹ کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'رئیس': بھارتی میڈیا کو ماہرہ پسند نہ آئی

اپنی ٹویٹ میں راہول کا کہنا تھا کہ ’کہیں نہ کہیں مجھے لگتا ہے کہ بھارت نے ماہرہ کو غلط سمجھا، ہمارے لوگ بھول گئے کہ وہ ایک فنکار ہیں، دشمن نہیں، ہم نے ایک اداکار ہونے کا حق چھین لیا، یہ ناانصافی تھی، ماہرہ خان آپ بہترین ہیں، اور رئیس کا حصہ بننے کے لیے آپ کا بےحد شکریہ‘۔

خیال رہے کہ ہندوستان میں ماہرہ خان پر پابندی لگنے کے بعد ان کی ڈیبیو بولی وڈ فلم پاکستان میں بھی ریلیز نہیں ہوپائی تھی، سنسر بورڈ کے مطابق فلم میں مسلمانوں کو دہشت گرد کے روپ میں پیش کیا گیا۔

البتہ فلم نے ہندوستان میں اچھا بزنس کیا، جبکہ ماہرہ خان کی اداکاری کو خاصہ پسند نہیں کیا گیا۔