پاکستان

سینیٹرز کا اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز پیش کرنے کا مطالبہ

پارلیمنٹ اور وزارت خارجہ اسلامی فوجی اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنس سے مکمل طور پر لاعلم ہیں، فرحت اللہ بابر

سینیٹرز نے اسلامی فوجی اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنسز کو خفیہ رکھنے پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے اراکین سینیٹ کو فوجی اتحاد کے اغراض ومقاصد سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے 26 نومبر کو سعودی سربراہی میں دہشت گردی کے خلاف مسلم اتحاد کے پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس کا افتتاح کردیا تھا۔

اسلامک ملٹری کاؤنٹرٹیرارزم کولیشن (آئی سی ایم سی ٹی سی) کے 'دہشت گردی کے خلاف اتحاد' کے عنوان سے افتتاحی اجلاس میں پاکستان سمیت 40 رکن ممالک کے وزراء دفاع نے حصہ لیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابرنے شکایت کی کہ سعودی سربراہی میں بننے والے اتحاد میں ایران کے تحفظات کے حوالے سے دفتر خارجہ سے استفسار کیا گیاتو انھوں نے لاعملی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلامی عسکری اتحاد رکن ممالک کی معاونت کرے گا،جنرل راحیل

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارت خارجہ سے پوچھا گیا تو کہا گیا کہ اتھارٹی سے پوچھ کے بتا سکتے ہیں، بتایا جائے 'یہ اتھارٹی کون ہے؟' ایک ادارہ خود سے پالیسی بنا رہا ہے جس کے بارے میں وزارت خارجہ لا علم ہے۔

سینیٹ اجلاس میں تحریک التوا پر بحث کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ اور وزارت خارجہ اسلامی فوجی اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنس سے مکمل طور پر لاعلم ہیں اور حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کو نہ ہی ٹی او آرز پر ہمیں اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی معلومات دی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کا دورہ کیا اور کیا معاملات طے پاۓ گئے اس حوالے سے پارلیمنٹ کو معلوم نہیں۔

مزید پڑھیں:اسلامی فوجی اتحاد:'حکومت ٹی او آرز پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے'

چیئرمین سینیٹ سے رولنگ کی درخواست کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'آپ اس پر رولنگ دیں اور وزیرخارجہ کو اس پر طلب کیا جاۓ۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے فرحت اللہ بابر کی درخواست پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر اس پر رولنگ دی تو میں بھی 12 مارچ سے پہلے لاپتہ ہو جاؤں گا'۔

اس موقع پر اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ آخر کب تک ہم دوسروں کے لیے لڑتے رہیں گے۔

رضاربانی نے اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ کو او آئی سی سے بھی کمزور کہنے اور پارلیمنٹ کی افادیت پر بیانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ او آئی سی سے بہتر ہے۔