امریکا کا شمالی کوریا سے مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار
واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، شمالی کوریا کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
تاہم گذشتہ روز انہوں نے اپنے بیان میں شمالی کوریا سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس اور چین نے ریکس ٹلرسن کی جانب سے شمالی کوریا سے غیر مشروط بات چیت کے بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
یہ پڑھیں: ’شمالی کوریا نے جنگ کا آغاز کردیا‘
شمالی کوریا سے متعلق ریکس ٹلرسن کے بیان پر وائٹ ہاؤس اتنظامیہ نے کہا کہ ‘شمالی کوریا کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نظریہ تبدیل نہیں ہوا’۔
واضح رہے کہ وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن شمالی کوریا سے مذاکرات کے خواہاں ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ ‘ریکس ٹلرسن پیونگ یانگ سے بات چیت کرکے اپنا وقت ضائع کررہے ہیں’.
چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ریکس ٹلرسن کا بیان امریکا اور شمالی کوریا کے مابین مذاکرات کے لیے معنی خیز ثابت ہوگا۔
روس نے بھی ریکس ٹلرسن کے بیان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف متنازع بیانات سے بہتر ہے کہ مسئلےکے حل کے لیے مشترکا لائحہ عمل پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ’پہلا بم گرائے جانے تک شمالی کوریا سے مفاہمت کی کوششیں جاری‘
ریکس ٹلرسن نے دو مختلف مقامات پر خطاب کے دوران کہا کہ شمالی کوریا سے مذاکرات کا عمل ‘پہلے بم گرانے’ تک جاری رکھیں گے اور واشنگٹن، شمالی کوریا کو جوہری ملک کی حیثیت سے قبول نہیں کر سکتا۔
اقوامِ متحدہ کے سیاسی امور کے سربراہ جیفری فیلٹمان نے حال ہی میں شمالی کوریا کے دارالحکومت ’پیانگ یانگ‘ کے دورہ کیا اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ شمالی کوریا کے حکمران ’ جنگ کے حق میں نہیں ہیں‘۔
فیلٹمان سن 2011 کے بعد شمالی کوریا کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے پہلے اعلٰی عہدیدار ہیں۔
یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی