پاکستان

کلبھوشن یادیو کیس:پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

ڈاکٹر فریحہ بگٹی نے پاکستان کا جواب عالمی عدالت برائے انصاف میں جمع کرا دیا، ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان نے عالمی عدالت برائے انصاف (آئی سی جے) میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کے مقدمے میں سزائے موت کے خلاف بھارتی دعووں کا جواب داخل کردیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فریحہ بگٹی نے آئی سی جے کے سامنے پاکستان کا جواب داخل کردیا ہے۔

آئی سی جے میں بھارت نے رواں سال 18 مئی کو دعویٰ کیا تھا جس کے بعد کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا اور پاکستان کو 13 دسمبر کو اس کا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

بھارت نے تحریری بیان میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ویانا کنونشن 1963 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی نہیں دے رہا ہے۔

اپنے دعویٰ میں بھارت نے عالمی عدالت سے پاکستان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے جواب داخل کیے جانے کے بعد آئی سی جے کی حتمی سماعت کی تاریخ طے ہوسکتی ہے اور متوقع طور پر یہ تاریخ فروری یا مارچ کے مہینے میں مقرر کی جائے گی۔

خیال رہے کہ کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے بھارتی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، کلبھوشن نے پاکستان میں دہشتگردی اور جاسوسی کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد رواں سال اپریل میں فوجی عدالت نے انھیں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

اکتوبر میں عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت سے متعلق کیس میں پاکستان نے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو ایڈہاک جج مقرر کیا تھا۔

کلبھوشن کی گرفتاری اور ٹرائل

خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔

رواں سال 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی تھی۔

کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی تھی۔