استنبول: مشرق اور مغرب کا حسین سنگم
استنبول: مشرق اور مغرب کا حسین سنگم
استنبول بھی دیسی آدمی کے خواب جیسا ہے، جو روایت سے جُڑ کر دنیا کی ہر خوبصورتی کے تصور کو تصویر کرنا چاہتا ہے۔ استنبول، جہاں مشرق اور مغرب آکر ملتا ہے، کبھی مشرقیت غالب دکھائی دیتی ہے تو کہیں یورپ کی ہوا کا ایک بُھبھکا سا آتا ہے اور آدمی کو اُڑا کرلے جاتا ہے۔
اگر آدمی نے یورپ نہ دیکھ رکھا ہو تو یہاں یورپ کی جھلکیاں ضرور دکھائی دیتی ہیں، اور اگر یورپ کا باشندہ ہو تو یہ ملک مشرق کی تصویر لگتا ہے۔ درجنوں شہر دیکھنے کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ شہروں کی فضاء میں بھی اپنا ہی ایک الگ جادو ہوتا ہے، کچھ شہر ہیں جو آپ کو ہلکا پھلکا کردیتے ہیں اور کچھ طبیعت کو اُداس اور مضمحل۔ استنبول کی ہواؤں میں ایک تازگی اور خوشگواریت کا احساس ہوتا ہے، طِلسم ہوشربا کی کسی داستان کی طرح درجنوں اَن دیکھی، سوچ سے ماورا چیزیں یہاں یوں موجود ہیں کہ چشمِ تصور بس تماشائی بن کر رہ جاتی ہے، کہیں کہیں تو لگتا ہے کہ سب اصل نہیں ہے شاید اِس کی نقل بنائی گئی ہے۔
جب میں نے پراگ کی سیر کی تھی تو لکھا تھا کہ پراگ شہر جیسا اور کون، تو ہمارے دوستوں نے کہا تھا استنبول پر بھی نظر کیجیے تو آج ہماری آمد استنبول ہوئی، پاکستان سے ڈنمارک سفر کے دوران صرف دو دن یہاں ٹھہرنے کا موقعہ ملا۔