رانا ثناء اللہ کا متنازع بیان،مسلم لیگ کے 5 ارکان پارلیمنٹ مستعفی
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 5 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے اقلیت سے متعلق بیان کے خلاف احتجاجاََ فیصل آباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس کے دوران اپنے استعفے سیال شریف درگاہ کے پیر محمد حمید الدین سیالوی کو پیش کردیئے۔
مستعفی ہونے والے ارکان پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر ناصر احمد جٹ اور غلام بی بی بھروانا، پنجاب اسمبلی کے ارکان مولانا رحمت اللہ، پیر حمید الدین سیالوی ولد نظام الدین سیالوی اور خان محمد بلوچ شامل ہیں۔
ان ارکان کا تعلق پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے، جن میں جھنگ، چنیوٹ، فیصل آباد اور سرگودھا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ’شہباز شریف کے رویے نے پیر سیالوی کے مسلم لیگ سے تعلقات خراب کیے‘
اس سے قبل سابق سینیٹر پیر محمد حمید الدین سیالوی نے دعویٰ کیا تھا کہ درجنوں ارکان پارلیمنٹ اپنے استعفے فیصل آباد میں ہونے والے عوامی جلسے میں انہیں پیش کردیں گے۔
خیال رہے کہ پیر حمدالدین سیالوی نے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے مذہبی اقلیت کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور مطالبہ پورا نہ ہونے پر اپنے زیر اثر 14 ارکان پارلیمنٹ کے استعفے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد پنجاب کے وزیر برائے مذہبی امور زعیم قادری اور قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ملک وارث کلو نے پیر سیالوی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ رانا ثناء اللہ ان کے سامنے پیش ہوں کر اپنے بیان پر وضاحت دیں گے اور وزارت کے عہدے سے مستعفی بھی ہوں گے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تھے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس معاملے کو دیکھتے ہوئے پیر سیالوی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور انہیں یقین دلایا تھا کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھیں گے، جس کے بعد پیر سیالوی نے استعفوں کا معاملہ ملتوی کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی مداخلت پر رانا ثنا اللہ کے استعفے کا معاملہ موخر
تاہم وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھی مطالبات تسلیم نہ ہونے پر 6 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر حکومت سے راستے جدا کرنے کا اور حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
پیر سیالوی نے کہا تھا کہ 10 دسمبر کو فیصل آباد میں حکومت کے خلاف ریلی نکالی جائے گی، جس میں 15 ارکان پارلیمنٹ اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔